افتخار نسیم کے اشعار
غیر ہو کوئی تو اس سے کھل کے باتیں کیجئے
دوستوں کا دوستوں سے ہی گلہ اچھا نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ جانے کب وہ پلٹ آئیں در کھلا رکھنا
گئے ہوئے کے لیے دل میں کچھ جگہ رکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا
آسماں پہ چاند پورا تھا مگر آدھا لگا
کوئی بادل میرے تپتے جسم پر برسا نہیں
جل رہا ہوں جانے کب سے جسم کی گرمی کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جی میں ٹھانی ہے کہ جینا ہے بہرحال مجھے
جس کو مرنا ہے وہ چپ چاپ ہی مرتا جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
طاق پر جزدان میں لپٹی دعائیں رہ گئیں
چل دیئے بیٹے سفر پر گھر میں مائیں رہ گئیں
بہتی رہی ندی مرے گھر کے قریب سے
پانی کو دیکھنے کے لیے میں ترس گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھ سے نفرت ہے اگر اس کو تو اظہار کرے
کب میں کہتا ہوں مجھے پیار ہی کرتا جائے
یہ کون مجھ کو ادھورا بنا کے چھوڑ گیا
پلٹ کے میرا مصور کبھی نہیں آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جس گھڑی آیا پلٹ کر اک مرا بچھڑا ہوا
عام سے کپڑوں میں تھا وہ پھر بھی شہزادہ لگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ ہو کہ قرب ہی پھر مرگ ربط بن جائے
وہ اب ملے تو ذرا اس سے فاصلہ رکھنا
-
موضوع : فاصلہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیوار و در جھلستے رہے تیز دھوپ میں
بادل تمام شہر سے باہر برس گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کٹی ہے عمر کسی آب دوز کشتی میں
سفر تمام ہوا اور کچھ نہیں دیکھا
ترا ہے کام کماں میں اسے لگانے تک
یہ تیر خود ہی چلا جائے گا نشانے تک
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہزار تلخ ہوں یادیں مگر وہ جب بھی ملے
زباں پہ اچھے دنوں کا ہی ذائقہ رکھنا
-
موضوع : ملاقات
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں شیشہ کیوں نہ بنا آدمی ہوا کیونکر
مجھے تو عمر لگی ٹوٹ پھوٹ جانے تک
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خود کو ہجوم دہر میں کھونا پڑا مجھے
جیسے تھے لوگ ویسا ہی ہونا پڑا مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو تو ان کا بھی گلہ کرتا ہے جو تیرے نہ تھے
تو نے دیکھا ہی نہیں کچھ بھی تو پاگل ہے ابھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فصل گل میں بھی دکھاتا ہے خزاں دیدہ درخت
ٹوٹ کر دینے پہ آئے تو گھٹا جیسا بھی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ