ملک زادہ منظور احمد کے اشعار
چہرے پہ سارے شہر کے گرد ملال ہے
جو دل کا حال ہے وہی دلی کا حال ہے
دیکھو گے تو ہر موڑ پہ مل جائیں گی لاشیں
ڈھونڈوگے تو اس شہر میں قاتل نہ ملے گا
خواب کا رشتہ حقیقت سے نہ جوڑا جائے
آئینہ ہے اسے پتھر سے نہ توڑا جائے
دریا کے تلاطم سے تو بچ سکتی ہے کشتی
کشتی میں تلاطم ہو تو ساحل نہ ملے گا
انہیں ٹھہرے سمندر نے ڈبویا
جنہیں طوفاں کا اندازا بہت تھا
-
موضوع : سمندر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عجیب درد کا رشتہ ہے ساری دنیا میں
کہیں ہو جلتا مکاں اپنا گھر لگے ہے مجھے
کچھ غم جاناں کچھ غم دوراں دونوں میری ذات کے نام
ایک غزل منسوب ہے اس سے ایک غزل حالات کے نام
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب دیکھ کے اپنی صورت کو اک چوٹ سی دل پر لگتی ہے
گزرے ہوئے لمحے کہتے ہیں آئینہ بھی پتھر ہوتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رسم تعظیم نہ رسوا ہو جائے
اتنا مت جھکئے کہ سجدہ ہو جائے
وہی قاتل وہی منصف عدالت اس کی وہ شاہد
بہت سے فیصلوں میں اب طرف داری بھی ہوتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
روشن چہرہ بھیگی زلفیں دوں کس کو کس پر ترجیح
ایک قصیدہ دھوپ کا لکھوں ایک غزل برسات کے نام
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جن سفینوں نے کبھی توڑا تھا موجوں کا غرور
اس جگہ ڈوبے جہاں دریا میں طغیانی نہ تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حال پریشاں سن کر میرا آنکھ میں اس کی آنسو ہیں
میں نے اس سے جھوٹ کہا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
-
موضوع : آنسو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندگی میں پہلے اتنی تو پریشانی نہ تھی
تنگ دامانی تھی لیکن چاک دامانی نہ تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیوانہ ہر اک حال میں دیوانہ رہے گا
فرزانہ کہا جائے کہ دیوانہ کہا جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا جانئے کیسی تھی وہ ہوا چونکا نہ شجر پتہ نہ ہلا
بیٹھا تھا میں جس کے سائے میں منظورؔ وہی دیوار گری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عرض طلب پر اس کی چپ سے ظاہر ہے انکار مگر
شاید وہ کچھ سوچ رہا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ خوف برق نہ خوف شرر لگے ہے مجھے
خود اپنے باغ کو پھولوں سے ڈر لگے ہے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وقت شاہد ہے کہ ہر دور میں عیسیٰ کی طرح
ہم صلیبوں پہ لیے اپنی صداقت آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کھل اٹھے گل یا کھلے دست حنائی تیرے
ہر طرف تو ہے تو پھر تیرا پتا کس سے کریں
بے چہرگی کی بھیڑ میں گم ہے مرا وجود
میں خود کو ڈھونڈھتا ہوں مجھے خد و خال دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کاش دولت غم ہی اپنے پاس بچ رہتی
وہ بھی ان کو دے بیٹھے ایسی مات کھائی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دور عشرت نے سنوارے ہیں غزل کے گیسو
فکر کے پہلو مگر غم کی بدولت آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ