شہاب سرمدی کے اشعار
چاند ہے تیرا ہم سفر کوئی نہیں ہے راہبر
آگے قدم بڑھا کے رکھ دور کی روشنی نہ دیکھ
نہیں کہ زندگی ہمیں کہاں کہاں لئے پھری
ہے یوں کہ ہم گئے اسے کہاں کہاں لئے ہوئے
اس اہتمام سے اکثر اٹھے ہیں پیمانے
کہ بوند بوند کو میں جانوں یا خدا جانے
تم خود ہی چلے آؤ گے شاید سر منزل
اک راہ نکالی ہے مری در بدری نے
-
موضوع : منزل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
باغ کا درد اسی پھول کے دل سے پوچھو
مسکراتا ہوا جو دور خزاں سے گزرے
ترا خیال دے گیا ہے آسرا کہیں کہیں
ترا فراق حوصلے بڑھا گیا کبھی کبھی