طارق قمر کے اشعار
ابھی باقی ہے بچھڑنا اس سے
نا مکمل یہ کہانی ہے ابھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی شکوہ نہ شکایت نہ وضاحت کوئی
میز سے بس مری تصویر ہٹا دی اس نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ذہن پر بوجھ رہا، دل بھی پریشان ہوا
ان بڑے لوگوں سے مل کر بڑا نقصان ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس سلیقے سے مجھے قتل کیا ہے اس نے
اب بھی دنیا یہ سمجھتی ہے کہ زندہ ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر آدمی وہاں مصروف قہقہوں میں تھا
یہ آنسوؤں کی کہانی کسے سناتے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عجب غریبی کے عالم میں مر گیا اک شخص
کہ سر پہ تاج تھا دامن میں اک دعا بھی نہ تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مزاج اپنا ملا ہی نہیں زمانے سے
نہ میں ہوا کبھی اس کا نہ یہ زمانہ مرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ بھی رسماً یہی پوچھے گا کہ کیسے ہو تم
میں بھی ہنستے ہوئے کہہ دوں گا کہ اچھا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیسے رشتوں کو سمیٹیں یہ بکھرتے ہوئے لوگ
ٹوٹ جاتے ہیں یہی فیصلہ کرتے ہوئے لوگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ساتھ ہونے کے یقیں میں بھی مرے ساتھ ہو تم
اور نہ ہونے کے بھی امکان میں رکھا ہے تمہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں چاہتا ہوں کبھی یوں بھی ہو کہ میری طرح
وہ مجھ کو ڈھونڈنے نکلے مگر نہ پائے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا عجب لوگ تھے گزرے ہیں بڑی شان کے ساتھ
راستے چپ ہیں مگر نقش قدم بولتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ لوگ بھی تو کناروں پہ آ کے ڈوب گئے
جو کہہ رہے تھے سمندر ہیں سب کھنگالے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی جواز کا ہونا ہی کیا ضروری ہے
اگر وہ چھوڑنا چاہے تو چھوڑ جائے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میرے زخموں کا سبب پوچھے گی دنیا تم سے
میں نے ہر زخم کی پہچان میں رکھا ہے تمہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک مدت سے یہ منظر نہیں بدلا طارقؔ
وقت اس پار ہے ٹھہرا ہوا اس پار ہیں ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس لہجے سے بات نہیں بن پائے گی
تلواروں سے کیسے کانٹے نکلیں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پھر آج بھوک ہمارا شکار کر لے گی
کہ رات ہو گئی دریا میں جال ڈالے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جیسے ممکن ہو ان اشکوں کو بچاؤ طارقؔ
شام آئی تو چراغوں کی ضرورت ہوگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم اس کو ساری عمر اٹھائے پھرا کیے
جو بار میرؔ سے بھی اٹھایا نہ جا سکا
-
موضوع : میر تقی میر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کس کی پیاس کے چھینٹے پڑے ہیں پانی پر
یہ کون جبر کا قصہ تمام کر آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنی پلکوں کے شبستان میں رکھا ہے تمہیں
تم صحیفہ ہو سو جزدان میں رکھا ہے تمہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ