Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Tilok Chand Mahroom's Photo'

تلوک چند محروم

1887 - 1966 | دلی, انڈیا

مشہور اردو اسکالر اور شاعر جگن ناتھ آزاد کے والد

مشہور اردو اسکالر اور شاعر جگن ناتھ آزاد کے والد

تلوک چند محروم کے اشعار

2.9K
Favorite

باعتبار

اے ہم نفس نہ پوچھ جوانی کا ماجرا

موج نسیم تھی ادھر آئی ادھر گئی

تلاطم آرزو میں ہے نہ طوفاں جستجو میں ہے

جوانی کا گزر جانا ہے دریا کا اتر جانا

عقل کو کیوں بتائیں عشق کا راز

غیر کو راز داں نہیں کرتے

برا ہو الفت خوباں کا ہم نشیں ہم تو

شباب ہی میں برا اپنا حال کر بیٹھے

یہ فطرت کا تقاضا تھا کہ چاہا خوب روؤں کو

جو کرتے آئے ہیں انساں نہ کرتے ہم تو کیا کرتے

دام غم حیات میں الجھا گئی امید

ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ احسان کر گئی

گدا نہیں ہیں کہ دست سوال پھیلائیں

کبھی نہ آپ نے پوچھا کہ آرزو کیا ہے

اٹھانے کے قابل ہیں سب ناز تیرے

مگر ہم کہاں ناز اٹھانے کے قابل

صاف آتا ہے نظر انجام ہر آغاز کا

زندگانی موت کی تمہید ہے میرے لیے

ہے یہ پر درد داستاں محرومؔ

کیا سنائیں کسی کو حال اپنا

بظاہر گرم ہے بازار الفت

مگر جنس وفا کم ہو گئی ہے

دل میں کہتے ہیں کہ اے کاش نہ آئے ہوتے

ان کے آنے سے جو بیمار کا حال اچھا ہے

یوں تو برسوں نہ پلاؤں نہ پیوں اے زاہد

توبہ کرتے ہی بدل جاتی ہے نیت میری

فکر معاش و عشق بتاں یاد رفتگاں

ان مشکلوں سے عہد برآئی نہ ہو سکی

ہوں وہ برباد کہ قسمت میں نشیمن نہ قفس

چل دیا چھوڑ کر صیاد تہ دام مجھے

دل کے طالب نظر آتے ہیں حسیں ہر جانب

اس کے لاکھوں ہیں خریدار کہ مال اچھا ہے

نہ رہی بے خودی شوق میں اتنی بھی خبر

ہجر اچھا ہے کہ محرومؔ وصال اچھا ہے

نہ علم ہے نہ زباں ہے تو کس لیے محرومؔ

تم اپنے آپ کو شاعر خیال کر بیٹھے

بعد ترک آرزو بیٹھا ہوں کیسا مطمئن

ہو گئی آساں ہر اک مشکل بہ آسانی مری

مندر بھی صاف ہم نے کئے مسجدیں بھی پاک

مشکل یہ ہے کہ دل کی صفائی نہ ہو سکی

Recitation

بولیے