ثروت حسین کے اشعار
خوش لباسی ہے بڑی چیز مگر کیا کیجئے
کام اس پل ہے ترے جسم کی عریانی سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آنکھوں میں دمک اٹھی ہے تصویر در و بام
یہ کون گیا میرے برابر سے نکل کر
-
موضوع : بام
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں کتاب خاک کھولوں تو کھلے
کیا نہیں موجود کیا موجود ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کبھی تیغ تیز سپرد کی کبھی تحفۂ گل تر دیا
کسی شاہ زادی کے عشق نے مرا دل ستاروں سے بھر دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مٹی پہ نمودار ہیں پانی کے ذخیرے
ان میں کوئی عورت سے زیادہ نہیں گہرا
یہ انتہائے مسرت کا شہر ہے ثروتؔ
یہاں تو ہر در و دیوار اک سمندر ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سورما جس کے کناروں سے پلٹ آتے ہیں
میں نے کشتی کو اتارا ہے اسی پانی میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیوں گرفتہ دل نظر آتی ہے اے شام فراق
ہم جو تیرے ناز اٹھانے کے لیے موجود ہیں
موت کے درندے میں اک کشش تو ہے ثروتؔ
لوگ کچھ بھی کہتے ہوں خودکشی کے بارے میں
-
موضوع : خودکشی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حسن بہار مجھ کو مکمل نہیں لگا
میں نے تراش لی ہے خزاں اپنے ہاتھ سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ اک سورج صبح تلک مرے پہلو میں
اپنی سب ناراضگیوں کے ساتھ رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
قندیل مہ و مہر کا افلاک پہ ہونا
کچھ اس سے زیادہ ہے مرا خاک پہ ہونا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دشت چھوڑا تو کیا ملا ثروتؔ
گھر بدلنے کے بعد کیا ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عمر کا کوہ گراں اور شب و روز مرے
یہ وہ پتھر ہے جو کٹتا نہیں آسانی سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اسے بھی یاد رکھنا بادبانی ساعتوں میں
وہ سیارہ کنار صبح فردا آ ملے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خوش لباسی ہے بڑی چیز مگر کیا کیجے
کام اس پل ہے ترے جسم کی عریانی سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اپنی پیاس کے ہم راہ مشکیزہ اٹھائے
کہ ان سیراب لوگوں میں کوئی پیاسا ملے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سوچتا ہوں کہ اس سے بچ نکلوں
بچ نکلنے کے بعد کیا ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیری آشفتہ مزاجی اے دل
کیا خبر کون نگر لے جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پاؤں ساکت ہو گئے ثروتؔ کسی کو دیکھ کر
اک کشش مہتاب جیسی چہرۂ دل بر میں تھی
شہزادی تجھے کون بتائے تیرے چراغ کدے تک
کتنی محرابیں پڑتی ہیں کتنے در آتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنے لیے تجویز کی شمشیر برہنہ
اور اس کے لیے شاخ سے اک پھول اتارا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ جو روشنی ہے کلام میں کہ برس رہی ہے تمام میں
مجھے صبر نے یہ ثمر دیا مجھے ضبط نے یہ ہنر دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سایۂ ابر سے پوچھو ثروتؔ
اپنے ہم راہ اگر لے جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرے سینے میں دل ہے یا کوئی شہزادۂ خود سر
کسی دن اس کو تاج و تخت سے محروم کر دیکھوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سوچتا ہوں دیار بے پروا
کیوں مرا احترام کرنے لگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں آگ دیکھتا تھا آگ سے جدا کر کے
بلا کا رنگ تھا رنگینیٔ قبا سے ادھر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بہت مصر تھے خدایان ثابت و سیار
سو میں نے آئنہ و آسماں پسند کیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بجھی روح کی پیاس لیکن سخی
مرے ساتھ میرا بدن بھی تو ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں سو رہا تھا اور مری خواب گاہ میں
اک اژدہا چراغ کی لو کو نگل گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
صبح کے شہر میں اک شور ہے شادابی کا
گل دیوار، ذرا بوسہ نما ہو جانا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ملنا اور بچھڑ جانا کسی رستے پر
اک یہی قصہ آدمیوں کے ساتھ رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر صبح نکلنا کسی دیوار طرب سے
ہر شام کسی منزل غم ناک پہ ہونا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نئی نئی سی آگ ہے یا پھر کون ہے وہ
پیلے پھولوں گہرے سرخ لبادوں والی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بھر جائیں گے جب زخم تو آؤں گا دوبارا
میں ہار گیا جنگ مگر دل نہیں ہارا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک داستان اب بھی سناتے ہیں فرش و بام
وہ کون تھی جو رقص کے عالم میں مر گئی
-
موضوع : بام
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لے آئے گا اک روز گل و برگ بھی ثروتؔ
باراں کا مسلسل خس و خاشاک پہ ہونا
-
موضوع : برگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آنکھیں ہیں اور دھول بھرا سناٹا ہے
گزر گئی ہے عجب سواری یادوں والی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سیاہی پھیرتی جاتی ہیں راتیں بحر و بر پہ
انہی تاریکیوں سے مجھ کو بھی حصہ ملے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنے اپنے گھر جا کر سکھ کی نیند سو جائیں
تو نہیں خسارے میں میں نہیں خسارے میں
-
موضوع : انجام
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دو ہی چیزیں اس دھرتی میں دیکھنے والی ہیں
مٹی کی سندرتا دیکھو اور مجھے دیکھو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کون اترا پئے گشت اپنی مسند سے
اور انتظام مکان و سرا بدلنے لگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ثروتؔ تم اپنے لوگوں سے یوں ملتے ہو
جیسے ان لوگوں سے ملنا پھر نہیں ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ