aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "बर्क़-ए-जमाल-ए-यार"
مکتبہ جمال، کراچی
ناشر
مکتبۂ جمال، لاہور
بزم جمال اردو، دلی
کاظم علی برق موسوی
مصنف
ڈائرکٹر قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی
شعبۂ تنظیم جماعت اسلامی ہند
ذکر جمیل
مدیر
مطبع جماعت تجارت متفقہ اسلامیہ لمیٹیڈ
مولوی ایم۔ اے۔ جمیل
ادارہ یادگار یاور
جماعت طلبا، رامپور
فخر زمان
مرکزی ادارہ برائے ہندوستانی زبان، کرناٹک
اقوام متحدہ فنڈ برائے آبادی، اسلام آباد
نغمہ حیات برائے مکتبۃ الحیات، گیا
اتنی بھی دل سے احتیاط برق جمال یار کیاشوق امیدوار دیکھ طرف امیدوار کیا
میں اور تاب جلوۂ برق جمال یاراے عقل ہرزہ کار سراسر فتور ہے
برق جمال یار یہ جلوہ ہے یا حجابچشم ادا شناس کو حیراں بنا دیا
مجھے دس روپئے میں تو بہرحال دلچسپی تھی ہی، مگر اشتیاق اس پر کہ آخر وہ شعر کیا ہوگا؟ جب مجھ سے اصرار کرنے کی رسم پوری کروا چکے تو فرمایا، حسن جمال یار پہ بجلی سی گر پڑی...
عکس جمال یار سے جلوہ نما ہیں ہمکرنوں کی طرح پھیلے ہوئے جا بہ جا ہیں ہم
قاصد کلاسیکی شاعری کا ایک مضبوط کردار ہے اور بہت سے نئے اورانوکھے مضامین اسے مرکز میں رکھ کر باندھے گئے ہیں ۔ وہ عاشق کا پیغام لے کر معشوق کے پاس جاتا ہے ۔ اس طور پر عاشق قاصد کو اپنے آپ سے زیادہ خوش نصیب تصور کرتا ہے کہ اس بہانے اسے محبوب کا دیدار اور اس سے ہم کلامی نصیب ہو جاتی ہے ۔ قاصد کبھی جلوہ یار کی شدت سے بچ نکلتا ہے اور کبھی خط کے جواب میں اس کی لاش آتی ہے ۔ یہ اور اس قسم کے بہت سے دلچسپ مضامین شاعروں نے باندھے ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور لطف لیجئے ۔
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
عشق اور رومان پر یہ شاعری آپ کے لیے ایک سبق کی طرح ہے، آپ اس سے محبت میں جینے کے آداب بھی سیکھیں گے اور ہجر و وصال کو گزارنے کے طریقے بھی۔ یہ پہلا ایسا خوبصورت مجموعہ ہے جس میں محبت کے ہر رنگ، ہر کیفیت اور ہر احساس کو قید کرنے والے اشعار کو اکٹھا کر دیا گیا ہے۔ آپ انہیں پڑھیے اور عشق کرنے والوں کے درمیان شئیر کیجیے۔
बर्क़-ए-जमाल-ए-यारبرق جمال یار
lightning of beauty of beloved
प्रेमिका की सौंदर्य रूपी बिजली
لمعات جمال
ذہین شاہ تاجی
انتخاب
جمال مصر
نیاز حیدر
فلسفۂ جمال
ریاض الحسن
تنقید
آئینہ جمال
بلقیس جمال بریلوی
مجموعہ
شمارہ نمبر-012
محمد نثار حسین
پیام یار
نمبر-001
خیابان جمال
ذکریار مہرباں
پروفیسر عبدالحق
خاکے/ قلمی چہرے
جمال ہم نشیں
خالد رحیم
شاعری
جلد۔011
شمارہ نمبر-001
شمارہ نمبر-007
Jul 1904پیام یار
شمارہ نمبر-041
شمارہ نمبر-002
محمد نثار حسین نثار
Feb 1889پیام یار
شمارہ نمبر-008
Aug 1904پیام یار
عکس جمال یار کی تاثیر دیکھنادل بن گیا ہے حسن کی تصویر دیکھنا
ہر اک نظر کو شعور جمال یار نہیںبہار اہل ہوس کے لئے بہار نہیں
کس لئے توڑتے ہو آس دید جمال یار کیعقدہ کشائے اہل دل کوئی نہیں قضا تو ہے
روشن جمال یار سے ہے انجمن تمامدہکا ہوا ہے آتش گل سے چمن تمام
نظر کو حامل برق جمال کر نہ سکاغرور حسن کو میں پائمال کر نہ سکا
جمال یار کو تصویر کرنے والے تھےہم ایک خواب کی تعبیر کرنے والے تھے
آگے جمال یار کے معذور ہو گیاگل اک چمن میں دیدۂ بے نور ہو گیا
دل میں جمال یار کی تنویر دیکھیےاس آئنے میں صورت تصویر دیکھیے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books