Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Baqar Mehdi's Photo'

باقر مہدی

1927 - 2006 | ممبئی, انڈیا

ممتاز نقاد، اپنی بیباکی اور روایت شکنی کے لئے معروف

ممتاز نقاد، اپنی بیباکی اور روایت شکنی کے لئے معروف

باقر مہدی کے اشعار

1.6K
Favorite

باعتبار

سیلاب زندگی کے سہارے بڑھے چلو

ساحل پہ رہنے والوں کا نام و نشاں نہیں

مجھے دشمن سے اپنے عشق سا ہے

میں تنہا آدمی کی دوستی ہوں

فاصلے ایسے کہ اک عمر میں طے ہو نہ سکیں

قربتیں ایسی کہ خود مجھ میں جنم ہے اس کا

جانے کیوں ان سے ملتے رہتے ہیں

خوش وہ کیا ہوں گے جب خفا ہی نہیں

آزما لو کہ دل کو چین آئے

یہ نہ کہنا کہیں وفا ہی نہیں

ہم ملیں یا نہ ملیں پھر بھی کبھی خوابوں میں

مسکراتی ہوئی آئیں گی ہماری باتیں

کبھی تو بھول گئے پی کے نام تک ان کا

کبھی وہ یاد جو آئے تو پھر پیا نہ گیا

اس طرح کچھ بدل گئی ہے زمیں

ہم کو اب خوف آسماں نہ رہا

یہ سوچ کر تری محفل سے ہم چلے آئے

کہ ایک بار تو بڑھ جائے حوصلہ دل کا

چلے تو جاتے ہو روٹھے ہوئے مگر سن لو

ہر ایک موڑ پہ کوئی تمہیں صدا دے گا

قافلے خود سنبھل سنبھل کے بڑھے

جب کوئی میر کارواں نہ رہا

میرے صنم کدے میں کئی اور بت بھی ہیں

اک میری زندگی کے تمہیں راز داں نہیں

یہ کس جگہ پہ قدم رک گئے ہیں کیا کہیے

کہ منزلوں کے نشاں تک مٹا کے بیٹھے ہیں

کافری عشق کا شیوہ ہے مگر تیرے لیے

اس نئے دور میں ہم پھر سے مسلماں ہوں گے

ایسی بیگانگی نہیں دیکھی

اب کسی کا کوئی یہاں نہ رہا

جانے کن مشکلوں سے جیتے ہیں

کیا کریں کوئی مہرباں نہ رہا

اس شہر میں ہے کون ہمارا ترے سوا

یہ کیا کہ تو بھی اپنا کبھی ہمنوا نہ ہو

آئینہ کیا کس کو دکھاتا گلی گلی حیرت بکتی تھی

نقاروں کا شور تھا ہر سو سچے سب اور جھوٹا میں

دامن صبر کے ہر تار سے اٹھتا ہے دھواں

اور ہر زخم پہ ہنگامہ اٹھا آج بھی ہے

ایک طوفاں کی طرح کب سے کنارہ کش ہے

پھر بھی باقرؔ مری نظروں میں بھرم ہے اس کا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے