Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Jameel Malik's Photo'

جمیل ملک

1928 - 2001 | راول پنڈی, پاکستان

جمیل ملک کے اشعار

14.2K
Favorite

باعتبار

ایک ذرا سی بھول پہ ہم کو اتنا تو بد نام نہ کر

ہم نے اپنے گھاؤ چھپا کر تیرے کاج سنوارے ہیں

اس کی خموشیوں میں نہاں کتنا شور تھا

مجھ سے سوا وہ درد کا خوگر لگا مجھے

دل کی قیمت تو محبت کے سوا کچھ بھی نہ تھی

جو ملے صورت زیبا کے خریدار ملے

یہ منظر یہ روپ انوکھے سب شہکار ہمارے ہیں

ہم نے اپنے خون جگر سے کیا کیا نقش ابھارے ہیں

میں تو تنہا تھا مگر تجھ کو بھی تنہا دیکھا

اپنی تصویر کے پیچھے ترا چہرا دیکھا

پیڑ کا دکھ تو کوئی پوچھنے والا ہی نہ تھا

اپنی ہی آگ میں جلتا ہوا سایہ دیکھا

آپ میں گم ہیں مگر سب کہ خبر رکھتے ہیں

گھر میں بیٹھے ہیں زمانے پہ نظر رکھتے ہیں

کتنے ہاتھوں نے تراشے یہ حسیں تاج محل

جھانکتے ہیں در و دیوار سے کیا کیا چہرے

کیسے تھے لوگ جن کی زبانوں میں نور تھا

اب تو تمام جھوٹ ہے سچائیوں میں بھی

سب کو پھول اور کلیاں بانٹو ہم کو دو سوکھے پتے

یہ کیسے تحفے لائے ہو یہ کیا برگ فروشی ہے

ہم سے کوئی تعلق خاطر تو ہے اسے

وہ یار با وفا نہ سہی بے وفا تو ہے

باغ میں جا کر دیکھ لیا

کوئی نہیں تھا تجھ سا پھول

ہم تو تمام عمر تری ہی ادا رہے

یہ کیا ہوا کہ پھر بھی ہمیں بے وفا رہے

جاں نذر کی تو دونوں جہاں مل گئے ہمیں

طے مرگ و زندگی کا ہر اک مرحلہ ہوا

یہ کیا ضرور ہے میں کہوں اور تو سنے

جو میرا حال ہے وہ تجھے بھی پتا تو ہے

ختم ہو جائیں جنہیں دیکھ کے بیماری دل

ڈھونڈ کر لائیں کہاں سے وہ مسیحا چہرے

یوں دل میں آج نور کی بارش ہوئی جمیلؔ

جیسے کوئی چراغ جلا دے بجھا ہوا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے