جاوید ناصر کے اشعار
کن کن کی آتمائیں پہاڑوں میں قید ہیں
آواز دو تو بجتے ہیں پتھر کے دف یہاں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دوستو تم سے گزارش ہے یہاں مت آؤ
اس بڑے شہر میں تنہائی بھی مر جاتی ہے
-
موضوع : شہر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جنبش مہر ہے ہر لفظ تری باتوں کا
رنگ اڑتا نہیں آنکھوں سے ملاقاتوں کا
کھلتی ہیں آسماں میں سمندر کی کھڑکیاں
بے دین راستوں پہ کہیں اپنا گھر تو ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رات آ جائے تو پھر تجھ کو پکاروں یارب
میری آواز اجالے میں بکھر جاتی ہے
-
موضوع : رات
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دشت کی دھوپ ہے جنگل کی گھنی راتیں ہیں
اس کہانی میں بہر حال کئی باتیں ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا کہانی کو اسی موڑ پہ رکنا ہوگا
روشنی ہے نہ سمندر ہے نہ برساتیں ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اٹھ اٹھ کے آسماں کو بتاتی ہے دھول کیوں
مٹی میں دفن ہو گئے کتنے صدف یہاں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آہٹ بھی اگر کی تو تہہ ذات نہیں کی
لفظوں نے کئی دن سے کوئی بات نہیں کی
-
موضوع : آہٹ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بہت اداس تھا اس دن مگر ہوا کیا تھا
ہر ایک بات بھلی تھی تو پھر برا کیا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گھڑی جو بیت گئی اس کا بھی شمار کیا
نصاب جاں میں تری خامشی بھی شامل کی
-
موضوع : خاموشی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خدا آباد رکھے زندگی کو
ہماری خامشی کو سہہ گئی ہے
-
موضوع : زندگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ