Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Javed Nasir's Photo'

جاوید ناصر

1949 - 2006

جاوید ناصر کے اشعار

3.4K
Favorite

باعتبار

کن کن کی آتمائیں پہاڑوں میں قید ہیں

آواز دو تو بجتے ہیں پتھر کے دف یہاں

دوستو تم سے گزارش ہے یہاں مت آؤ

اس بڑے شہر میں تنہائی بھی مر جاتی ہے

جنبش مہر ہے ہر لفظ تری باتوں کا

رنگ اڑتا نہیں آنکھوں سے ملاقاتوں کا

کھلتی ہیں آسماں میں سمندر کی کھڑکیاں

بے دین راستوں پہ کہیں اپنا گھر تو ہے

رات آ جائے تو پھر تجھ کو پکاروں یارب

میری آواز اجالے میں بکھر جاتی ہے

دشت کی دھوپ ہے جنگل کی گھنی راتیں ہیں

اس کہانی میں بہر حال کئی باتیں ہیں

کیا کہانی کو اسی موڑ پہ رکنا ہوگا

روشنی ہے نہ سمندر ہے نہ برساتیں ہیں

اٹھ اٹھ کے آسماں کو بتاتی ہے دھول کیوں

مٹی میں دفن ہو گئے کتنے صدف یہاں

آہٹ بھی اگر کی تو تہہ ذات نہیں کی

لفظوں نے کئی دن سے کوئی بات نہیں کی

بہت اداس تھا اس دن مگر ہوا کیا تھا

ہر ایک بات بھلی تھی تو پھر برا کیا تھا

گھڑی جو بیت گئی اس کا بھی شمار کیا

نصاب جاں میں تری خامشی بھی شامل کی

خدا آباد رکھے زندگی کو

ہماری خامشی کو سہہ گئی ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے