خورشید ربانی کے اشعار
وحشتیں عشق اور مجبوری
کیا کسی خاص امتحان میں ہوں
کسی خیال کسی خواب کے لیے خورشیدؔ
دیا دریچے میں رکھا تھا دل جلایا تھا
وہ تغافل شعار کیا جانے
عشق تو حسن کی ضرورت ہے
یہ کون آگ لگانے پہ ہے یہاں مامور
یہ کون شہر کو مقتل بنانے والا ہے
-
موضوع : فساد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ذرا سی دیر کو اس نے پلٹ کے دیکھا تھا
ذرا سی بات کا چرچا کہاں کہاں ہوا ہے
-
موضوع : رسوائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیکھ کر بھی نہ دیکھنا اس کا
یہ ادا تو بتوں میں ہوتی ہے
خدا کرے کہ کھلے ایک دن زمانے پر
مری کہانی میں جو استعارہ خواب کا ہے
-
موضوع : خواب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اتر کے شاخ سے اک ایک زرد پتے نے
نئی رتوں کے لیے راستہ بنایا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں ہوں اک پیکر خیال و خواب
اور کتنی بڑی حقیقت ہوں
-
موضوع : خواب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ترا بخشا ہوا اک زخم پیارے
چلی ٹھنڈی ہوا جلنے لگا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کار محبت بھی کیا کار محبت ہے
اک حرف تمنا ہے اور اس کی پذیرائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خوابوں کی میں نے ایک عمارت بنائی اور
یادوں کا اس میں ایک دریچہ بنا لیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ماتمی کپڑے پہن لیے تھے میری زمیں نے
اور فلک نے چاند ستارہ پہن لیا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ دل کہ زرد پڑا تھا کئی زمانوں سے
میں تیرا نام لیا اور بہار آ گئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس کی خاطر اجاڑ رستے پر
پھول لے کر شجر کھڑا ہوا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی نے میری طرف دیکھنا نہ تھا خورشیدؔ
تو بے سبب ہی سنوارا گیا تھا کیوں مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی نہیں جو مٹائے مری سیہ بختی
فلک پہ کتنے ستارے ہیں جگمگائے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہوائے تازہ کا جھونکا ادھر سے کیا گزرا
گرے پڑے ہوئے پتوں میں جان آ گئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ