Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خورشید طلب کے اشعار

6.2K
Favorite

باعتبار

ہوا سے کہہ دو کہ کچھ دیر کو ٹھہر جائے

خجل ہماری عبارت ہوا سے ہوتی ہے

مری مشکل مری مشکل نہیں ہے

وسیلہ تیری آسانی کا میں ہوں

عزیزو آؤ اب اک الوداعی جشن کر لیں

کہ اس کے بعد اک لمبا سفر افسوس کا ہے

آج دریا میں عجب شور عجب ہلچل ہے

کس کی کشتی نے قدم آب رواں پر رکھا

ہمیں ہر وقت یہ احساس دامن گیر رہتا ہے

پڑے ہیں ڈھیر سارے کام اور مہلت ذرا سی ہے

روز دیوار میں چن دیتا ہوں میں اپنی انا

روز وہ توڑ کے دیوار نکل آتی ہے

ہر ایک عہد نے لکھا ہے اپنا نامۂ شوق

کسی نے خوں سے لکھا ہے کسی نے آنسو سے

طلبؔ بڑی ہی اذیت کا کام ہوتا ہے

بکھرتے ٹوٹتے رشتوں کا بوجھ ڈھونا بھی

کبھی دماغ کو خاطر میں ہم نے لایا نہیں

ہم اہل دل تھے ہمیشہ رہے خسارے میں

کہ ہم بنے ہی نہ تھے ایک دوسرے کے لیے

اب اس یقین کو جینا حیات کرتے ہوئے

ہوا تو ہے ہی مخالف مجھے ڈراتا ہے کیا

ہوا سے پوچھ کے کوئی دیئے جلاتا ہے کیا

اس نے آ کر ہاتھ ماتھے پر رکھا

اور منٹوں میں بخار اڑتا ہوا

آئیے بیچ کی دیوار گرا دیتے ہیں

کب سے اک مسئلہ بے کار میں الجھا ہوا ہے

سب ایک دھند لیے پھر رہے ہیں آنکھوں میں

کسی کے چہرے پہ ماضی نہ حال دیکھتا ہوں

بہت نقصان ہوتا ہے

زیادہ ہوشیاری میں

خدا نے بخشا ہے کیا ظرف موم بتی کو

پگھلتے رہنا مگر ساری رات چپ رہنا

سب نے دیکھا اور سب خاموش تھے

ایک صوفی کا مزار اڑتا ہوا

زمینیں تنگ ہوئی جا رہی ہیں دل کی طرح

ہم اب مکان نہیں مقبرہ بناتے ہیں

کوئی چراغ جلاتا نہیں سلیقے سے

مگر سبھی کو شکایت ہوا سے ہوتی ہے

کہیں بھی جائیں کسی شہر میں سکونت ہو

ہم اپنی طرز کی آب و ہوا بناتے ہیں

زندگی میں جو تمہیں خود سے زیادہ تھے عزیز

ان سے ملنے کیا کبھی جاتے ہو قبرستان بھی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے