- کتاب فہرست 186487
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال2020
طرز زندگی22 طب937 تحریکات298 ناول4904 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی13
- اشاریہ5
- اشعار68
- دیوان1469
- دوہا50
- رزمیہ106
- شرح201
- گیت62
- غزل1210
- ہائیکو12
- حمد48
- مزاحیہ37
- انتخاب1605
- کہہ مکرنی6
- کلیات692
- ماہیہ19
- مجموعہ5083
- مرثیہ387
- مثنوی851
- مسدس58
- نعت571
- نظم1255
- دیگر76
- پہیلی16
- قصیدہ190
- قوالی17
- قطعہ65
- رباعی300
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت26
ماہر القادری کے اشعار
ماہر القادرییہ کہہ کے دل نے مرے حوصلے بڑھائے ہیں
غموں کی دھوپ کے آگے خوشی کے سائے ہیں
ماہر القادریعقل کہتی ہے دوبارہ آزمانا جہل ہے
دل یہ کہتا ہے فریب دوست کھاتے جائیے
ماہر القادریاک بار تجھے عقل نے چاہا تھا بھلانا
سو بار جنوں نے تری تصویر دکھا دی
تشریح
اس شعر میں وارداتِ عشق کو عقل اور جنوں کے پیمانوں میں تولنے کا پہلو بہت دلچسپ ہے۔ عشق کے معاملے میں عقل اور جنوں کی کشمکش ازلی ہے۔ جہاں عقل عشق کو انسانی حیات کے لئے ایک وجہِ زیاں مانتی ہے وہیں جنوں عشق کو انسانی حیات کا لبِ لباب مانتی ہے۔ اور اگر عشق میں جنوں پر عقل غالب آگئی تو عشق عشق نہیں رہتا ۔ کیونکہ عشق کی اولین شرط جنوں ہے۔ اور جنوں کی آماجگاہ دل ہے۔ اس لئے اگر عاشق دل کے بجائے عقل کی سنے تو وہ اپنے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔
شاعر یہ کہنا چاہتا ہے کہ میں اپنے محبوب کے عشق میں اس قدر مجنوں ہوگیا ہوں کہ اسے بھلانے کے لئے عقل نے ایک بار ٹھان لی تھی مگر میرے جنونِ عشق نے مجھے سو بار اپنے محبوب کی تصویر دکھا دی۔ ’تصویر دکھا‘ بھی خوب ہے۔ کیونکہ جنوں کی کیفیت میں انسان ایک ایسی کیفیت سے دوچار ہوجاتا ہے جب اس کی آنکھوں کے سامنے کچھ چیزیں دکھائی دیتی ہیں جو اگر چہ وہاں موجود نہیں ہوتی ہیں مگر اس نوع کے جنوں میں مبتلا انسان انہیں حقیقت سمجھتا ہے۔ شعر اپنی کیفیت کے اعتبار سے بہت دلچسپ ہے۔
شفق سوپوری
ماہر القادرییہی ہے زندگی اپنی یہی ہے بندگی اپنی
کہ ان کا نام آیا اور گردن جھک گئی اپنی
ماہر القادریابتدا وہ تھی کہ جینے کے لیے مرتا تھا میں
انتہا یہ ہے کہ مرنے کی بھی حسرت نہ رہی
ماہر القادریاگر خموش رہوں میں تو تو ہی سب کچھ ہے
جو کچھ کہا تو ترا حسن ہو گیا محدود
ماہر القادرینقاب رخ اٹھایا جا رہا ہے
وہ نکلی دھوپ سایہ جا رہا ہے
ماہر القادریپروانے آ ہی جائیں گے کھنچ کر بہ جبر عشق
محفل میں صرف شمع جلانے کی دیر ہے
ماہر القادریسناتے ہو کسے احوال ماہرؔ
وہاں تو مسکرایا جا رہا ہے
ماہر القادرییوں کر رہا ہوں ان کی محبت کے تذکرے
جیسے کہ ان سے میری بڑی رسم و راہ تھی
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
ادب اطفال2020
-