Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mukhtar Tilhari's Photo'

مختار تلہری

1960 | بریلی, انڈیا

مختار تلہری کے اشعار

17
Favorite

باعتبار

وہ آئیں ہم سے دلیل مانگیں

جو کہہ رہے ہیں خدا نہیں ہے

مری ہنسی کو سر بزم سہہ لیا اس نے

پھر اس کے بعد اکیلے میں انتقام لیا

تھکا دیا ہے مجھے اس قدر مسافت نے

سفر کے نام سے اب روح کانپ جاتی ہے

رہا نہ کام اس کی جستجو میں

ادھر میں خود سے بھی گم ہو گیا ہوں

آج ایسی وادیوں سے ہو کے آیا ہوں جہاں

پیڑ تھے نزدیک لیکن دور تک سایہ نہ تھا

ہمارے ذہن پہ اس کا اثر تو اب بھی ہے

بچھڑنے والا شریک سفر تو اب بھی ہے

ارادے پھر بھی مستحکم بہت ہیں

مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

دل دکھانا مرا نہیں مقصد

حق بیانی مری نہیں جاتی

جس وقت ہوا کرتی ہے بے چین طبیعت

اس وقت بیابان سے لگتے ہیں چمن بھی

مٹانا چاہوں تو ممکن کہاں مٹا بھی سکوں

وہ ایک بال جو آئینۂ خیال میں ہے

ان سے باتیں کرتے کرتے دل میں ٹیس چمک اٹھی تھی

لفظوں پر پھولوں کی ردا تھی معنی میں نشتر پنہاں تھے

ہماری سمت سے بے رغبتی نہ کر ورنہ

ترے بغیر قرار آ گیا تو کیا ہوگا

Recitation

بولیے