Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mukhtar Tilhari's Photo'

مختار تلہری

1960 | بریلی, انڈیا

مختار تلہری کے اشعار

13
Favorite

باعتبار

دل دکھانا مرا نہیں مقصد

حق بیانی مری نہیں جاتی

مری ہنسی کو سر بزم سہہ لیا اس نے

پھر اس کے بعد اکیلے میں انتقام لیا

تھکا دیا ہے مجھے اس قدر مسافت نے

سفر کے نام سے اب روح کانپ جاتی ہے

آج ایسی وادیوں سے ہو کے آیا ہوں جہاں

پیڑ تھے نزدیک لیکن دور تک سایہ نہ تھا

ہمارے ذہن پہ اس کا اثر تو اب بھی ہے

بچھڑنے والا شریک سفر تو اب بھی ہے

رہا نہ کام اس کی جستجو میں

ادھر میں خود سے بھی گم ہو گیا ہوں

جس وقت ہوا کرتی ہے بے چین طبیعت

اس وقت بیابان سے لگتے ہیں چمن بھی

مٹانا چاہوں تو ممکن کہاں مٹا بھی سکوں

وہ ایک بال جو آئینۂ خیال میں ہے

ان سے باتیں کرتے کرتے دل میں ٹیس چمک اٹھی تھی

لفظوں پر پھولوں کی ردا تھی معنی میں نشتر پنہاں تھے

ہماری سمت سے بے رغبتی نہ کر ورنہ

ترے بغیر قرار آ گیا تو کیا ہوگا

ارادے پھر بھی مستحکم بہت ہیں

مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

وہ آئیں ہم سے دلیل مانگیں

جو کہہ رہے ہیں خدا نہیں ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے