Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Shehzad Anjum Burhani's Photo'

شہزاد انجم برہانی

1986 | برہان پور, انڈیا

نئی نسل کے اہم شاعروں میں شمار

نئی نسل کے اہم شاعروں میں شمار

شہزاد انجم برہانی کے اشعار

40
Favorite

باعتبار

ابھی سے فلسفۂ ریگ زار کی باتیں

ابھی تو عشق کے مکتب میں حاضری ہوئی ہے

آج کی رات ہے بہت بھاری

آج کی رات بس گزر جائے

بلندی سے اتارا جا رہا ہوں

میں تعریفوں سے مارا جا رہا ہوں

زمانہ جن کی قیادت میں گامزن تھا وہ لوگ

بھٹک گئے تری آنکھوں کی رہنمائی میں

دل کی ہی کسی بات کو تحریر نہ کر پائے

لکھنے پہ جب آئے تھے تو کیا کیا نہیں لکھا

عرضی انصاف کی ہم نے بھی لگا رکھی ہے

دیکھیے ظل الٰہی ہمیں کب پوچھتے ہیں

کن گزر گاہوں کے ہیں گرد و غبار آنکھوں میں

روز پت جھڑ کے ہمیں خواب دکھاتی ہے ہوا

چاند کچھ دیر تیری چھت پہ رہے

پھر مرے جام میں اتر جائے

تنک مزاج ہے ملحوظ یوں ادب رکھنا

بہت سنبھل کے تم اس کے لبوں پہ لب رکھنا

وہ پھول ہے تو اسے جان تک کرو محسوس

وہ چاند ہے تو اندھیرا بڑھا کے دیکھا جائے

ماجرا خیز کل اک خواب تھا دیکھا ہم نے

بیچ دریا میں تھے کشتی سے اترتے ہوئے لوگ

یہ کیا کہ خیالوں سے اڑی جاتی ہے خوشبو

میں نے تو ابھی تک اسے سوچا بھی نہیں ہے

عطائے شان کریمی عجیب ہوتی ہے

کنارا خود ہی تہہ آب سے نکل آیا

بجھے شرر ہیں ہوائے وصال کی زد پر

تری نظر کا اشارہ بتا رہا ہے مجھے

نہ آستین میں خنجر نہ لب پہ شیرینی

یہ کیسے عقل کے دشمن سے دوستی ہوئی ہے

انجمؔ اعصاب سنبھالو ہے یہی رنگ بہار

بوئے شوق آنے لگی یار کی انگڑائی سے

وہاں بھی کوئی نہیں تھا خراب حالوں کا

میں ہو کے منبر و محراب سے نکل آیا

Recitation

بولیے