Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Shehzad Anjum Burhani's Photo'

شہزاد انجم برہانی

1986 | برہان پور, انڈیا

نئی نسل کے اہم شاعروں میں شمار

نئی نسل کے اہم شاعروں میں شمار

شہزاد انجم برہانی کے اشعار

29
Favorite

باعتبار

آج کی رات ہے بہت بھاری

آج کی رات بس گزر جائے

ابھی سے فلسفۂ ریگ زار کی باتیں

ابھی تو عشق کے مکتب میں حاضری ہوئی ہے

بلندی سے اتارا جا رہا ہوں

میں تعریفوں سے مارا جا رہا ہوں

زمانہ جن کی قیادت میں گامزن تھا وہ لوگ

بھٹک گئے تری آنکھوں کی رہنمائی میں

وہ پھول ہے تو اسے جان تک کرو محسوس

وہ چاند ہے تو اندھیرا بڑھا کے دیکھا جائے

ماجرا خیز کل اک خواب تھا دیکھا ہم نے

بیچ دریا میں تھے کشتی سے اترتے ہوئے لوگ

دل کی ہی کسی بات کو تحریر نہ کر پائے

لکھنے پہ جب آئے تھے تو کیا کیا نہیں لکھا

عرضی انصاف کی ہم نے بھی لگا رکھی ہے

دیکھیے ظل الٰہی ہمیں کب پوچھتے ہیں

کن گزر گاہوں کے ہیں گرد و غبار آنکھوں میں

روز پت جھڑ کے ہمیں خواب دکھاتی ہے ہوا

انجمؔ اعصاب سنبھالو ہے یہی رنگ بہار

بوئے شوق آنے لگی یار کی انگڑائی سے

وہاں بھی کوئی نہیں تھا خراب حالوں کا

میں ہو کے منبر و محراب سے نکل آیا

چاند کچھ دیر تیری چھت پہ رہے

پھر مرے جام میں اتر جائے

یہ کیا کہ خیالوں سے اڑی جاتی ہے خوشبو

میں نے تو ابھی تک اسے سوچا بھی نہیں ہے

عطائے شان کریمی عجیب ہوتی ہے

کنارا خود ہی تہہ آب سے نکل آیا

بجھے شرر ہیں ہوائے وصال کی زد پر

تری نظر کا اشارہ بتا رہا ہے مجھے

نہ آستین میں خنجر نہ لب پہ شیرینی

یہ کیسے عقل کے دشمن سے دوستی ہوئی ہے

تنک مزاج ہے ملحوظ یوں ادب رکھنا

بہت سنبھل کے تم اس کے لبوں پہ لب رکھنا

Recitation

بولیے