Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Faragh Rohvi's Photo'

فراغ روہوی

1956 - 2020 | کولکاتا, انڈیا

فراغ روہوی کے اشعار

3.3K
Favorite

باعتبار

کبھی نہ سوچا تھا میں نے اڑان بھرتے ہوئے

کہ رنج ہوگا زمیں پر مجھے اترتے ہوئے

نہ چاند نے کیا روشن مجھے نہ سورج نے

تو میں جہاں میں منور ہوا تو کیسے ہوا

نہ جانے کیسا سمندر ہے عشق کا جس میں

کسی کو دیکھا نہیں ڈوب کے ابھرتے ہوئے

مری میلی ہتھیلی پر تو بچپن سے

غریبی کا کھرا سونا چمکتا ہے

اسی طرف ہے زمانہ بھی آج محو سفر

فراغؔ میں نے جدھر سے گزرنا چاہا تھا

کھلی نہ مجھ پہ بھی دیوانگی مری برسوں

مرے جنون کی شہرت ترے بیاں سے ہوئی

اک دن وہ میرے عیب گنانے لگا فراغؔ

جب خود ہی تھک گیا تو مجھے سوچنا پڑا

مجھ میں ہے یہی عیب کہ اوروں کی طرح میں

چہرے پہ کبھی دوسرا چہرا نہیں رکھتا

کسی نے راہ کا پتھر ہمیں کو ٹھہرایا

یہ اور بات کہ پھر آئینہ ہمیں ٹھہرے

تمہارا چہرہ تمہیں ہو بہ ہو دکھاؤں گا

میں آئنہ ہوں، مرا اعتبار تم بھی کرو

ذرا سی بات پہ کیا کیا نہ کھو دیا میں نے

جو تم نے کھویا ہے اس کا شمار تم بھی کرو

سنا ہے امن پرستوں کا وہ علاقہ ہے

وہیں شکار کبوتر ہوا تو کیسے ہوا

یارو حدود غم سے گزرنے لگا ہوں میں

مجھ کو سمیٹ لو کہ بکھرنے لگا ہوں میں

کون آتا ہے عیادت کے لیے دیکھیں فراغؔ

اپنے جی کو ذرا ناساز کیے دیتے ہیں

ہم سے تہذیب کا دامن نہیں چھوڑا جاتا

دشت وحشت میں بھی آداب لیے پھرتے ہیں

خوب نبھے گی ہم دونوں میں میرے جیسا تو بھی ہے

تھوڑا جھوٹا میں بھی ٹھہرا تھوڑا جھوٹا تو بھی ہے

دماغ اہل محبت کا ساتھ دیتا نہیں

اسے کہو کہ وہ دل کے کہے میں آ جائے

ہمارے تن پہ کوئی قیمتی قبا نہ سہی

غزل کو اپنی مگر خوش لباس رکھتے ہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے