Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Malikzaada Manzoor Ahmad's Photo'

ملک زادہ منظور احمد

1929 - 2016 | لکھنؤ, انڈیا

اردو کی ممتازادبی شخصیت۔ مشاعروں کی معیار نظامت کے لئے مشہور

اردو کی ممتازادبی شخصیت۔ مشاعروں کی معیار نظامت کے لئے مشہور

ملک زادہ منظور احمد کے اشعار

7.2K
Favorite

باعتبار

انہیں ٹھہرے سمندر نے ڈبویا

جنہیں طوفاں کا اندازا بہت تھا

عجیب درد کا رشتہ ہے ساری دنیا میں

کہیں ہو جلتا مکاں اپنا گھر لگے ہے مجھے

دور عشرت نے سنوارے ہیں غزل کے گیسو

فکر کے پہلو مگر غم کی بدولت آئے

کاش دولت غم ہی اپنے پاس بچ رہتی

وہ بھی ان کو دے بیٹھے ایسی مات کھائی ہے

رسم تعظیم نہ رسوا ہو جائے

اتنا مت جھکئے کہ سجدہ ہو جائے

کھل اٹھے گل یا کھلے دست حنائی تیرے

ہر طرف تو ہے تو پھر تیرا پتا کس سے کریں

چہرے پہ سارے شہر کے گرد ملال ہے

جو دل کا حال ہے وہی دلی کا حال ہے

عرض طلب پر اس کی چپ سے ظاہر ہے انکار مگر

شاید وہ کچھ سوچ رہا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے

وہی قاتل وہی منصف عدالت اس کی وہ شاہد

بہت سے فیصلوں میں اب طرف داری بھی ہوتی ہے

زندگی میں پہلے اتنی تو پریشانی نہ تھی

تنگ دامانی تھی لیکن چاک دامانی نہ تھی

کچھ غم جاناں کچھ غم دوراں دونوں میری ذات کے نام

ایک غزل منسوب ہے اس سے ایک غزل حالات کے نام

روشن چہرہ بھیگی زلفیں دوں کس کو کس پر ترجیح

ایک قصیدہ دھوپ کا لکھوں ایک غزل برسات کے نام

دریا کے تلاطم سے تو بچ سکتی ہے کشتی

کشتی میں تلاطم ہو تو ساحل نہ ملے گا

دیوانہ ہر اک حال میں دیوانہ رہے گا

فرزانہ کہا جائے کہ دیوانہ کہا جائے

جن سفینوں نے کبھی توڑا تھا موجوں کا غرور

اس جگہ ڈوبے جہاں دریا میں طغیانی نہ تھی

حال پریشاں سن کر میرا آنکھ میں اس کی آنسو ہیں

میں نے اس سے جھوٹ کہا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے

اب دیکھ کے اپنی صورت کو اک چوٹ سی دل پر لگتی ہے

گزرے ہوئے لمحے کہتے ہیں آئینہ بھی پتھر ہوتا ہے

بے چہرگی کی بھیڑ میں گم ہے مرا وجود

میں خود کو ڈھونڈھتا ہوں مجھے خد و خال دے

خواب کا رشتہ حقیقت سے نہ جوڑا جائے

آئینہ ہے اسے پتھر سے نہ توڑا جائے

کیا جانئے کیسی تھی وہ ہوا چونکا نہ شجر پتہ نہ ہلا

بیٹھا تھا میں جس کے سائے میں منظورؔ وہی دیوار گری

دیکھو گے تو ہر موڑ پہ مل جائیں گی لاشیں

ڈھونڈوگے تو اس شہر میں قاتل نہ ملے گا

نہ خوف برق نہ خوف شرر لگے ہے مجھے

خود اپنے باغ کو پھولوں سے ڈر لگے ہے مجھے

وقت شاہد ہے کہ ہر دور میں عیسیٰ کی طرح

ہم صلیبوں پہ لیے اپنی صداقت آئے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے