Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Armaan Jodhpuri's Photo'

ارمان جودھ پوری

1994 | راجستھان, انڈیا

ارمان جودھ پوری کے اشعار

302
Favorite

باعتبار

ساری دنیا تری ہونٹوں کی ہنسی میں گم ہے

کون دیکھے گا مری آنکھ کے پانی کی طرف

پیاسی بہت تھیں حسرتیں لو آج مر گئیں

بارش کا انتظار تھا وہ بھی نہیں رہا

زندگی زلف نہیں تھی جو سنواری جاتی

زندگی اور الجھتی گئی سلجھانے میں

آخر ترے سوال کا میں کیا جواب دوں

اے میرے ہم خیال ذرا سوچنے تو دے

پہلے پہلے خوب محبت کی ہم نے

پھر ہم دونوں نے یہ رستہ چھوڑ دیا

میں نے دیکھا تو نہیں میرؔ کا دیوان مگر

جانتا ہوں تری آنکھوں کی طرح ہوتا ہے

اس کی آنکھوں سے نیند غائب ہے

اور میں شک کے دائرے میں ہوں

وہ جس سے موت نکالے گی ایک دن آ کر

تمہیں خبر ہے اسی زندگی کی قید میں ہوں

دوریاں تم نے ہی بڑھائی تھیں

ہم تو اپنی جگہ پہ ٹھہرے ہیں

کیوں ظلم کرتی ہے دنیا ہم عشق والوں پر

ہم عشق کرتے ہیں کوئی خطا نہیں کرتے

میں نے اکھاڑ پھینکے ہیں بازو سے ایسے پر

جو بوجھ تھے کبھی مری اونچی اڑان میں

کیا ہماری بات ہم کس کام کے

سب بھروسے چل رہا شری رام کے

کام ہو تو کام کرنا وقت ہو تو شاعری

نوکری اپنی جگہ ہے شاعری اپنی جگہ

آخری نقصان تھا تو زندگی کا

میں نے تیرے بعد کچھ کھویا نہیں ہے

آنکھوں نے آنسوؤں کا تبرک لٹا دیا

دل کے مزار پر تری یادوں کا عرس ہے

اک تبسم سے اشک باری تک

آ گیا حسن ہوشیاری تک

کیا ضرورت ہے زمانہ میں کسی دشمن کی

دوست کیا کم ہیں یہاں آگ لگانے والے

دو بار لبوں نے بھی آپس میں لئے بوسے

جب نام لیا میں نے اک بار محمد کا

کم سے کم اتنا اشارہ تو کرو جاتے ہوئے

تم کبھی یاد جو آؤ تو کسے یاد کریں

زندگی کے سب سہارے آپ کے

ہم بھی ہیں سارے کے سارے آپ کے

کیا ہماری بات ہم کس کام کے

سب بھروسے چل رہا شری رام کے

ہے میرے دل کو انا اس قدر عزیز کے وہ

تڑپنے بھی نہیں دیتا ہے آہ بھر کے مجھے

جس کے دم سے تھی جسم کی رونق

اس اداسی کے ہاتھ پیلے ہوئے

لبوں پہ ناچ رہا تھا مگر کہا نہ گیا

میں ایسا حرف ہوں جس کو کبھی لکھا نہ گیا

لڑکیاں ہیں بس اتنی ہی آزاد

مچھلیاں جتنی مرتبانوں میں

معجزہ اور بھلا اس سے بڑا کیا ہوگا

درد اس دل میں ہے گرتے ہیں تمہارے آنسو

آخری نقصان تھا تو زندگی کا

میں نے تیرے بعد کچھ کھویا نہیں ہے

جس کے دم سے تھی جسم کی رونق

اس اداسی کے ہاتھ پیلے ہوئے

دو بار لبوں نے بھی آپس میں لئے بوسے

جب نام لیا میں نے اک بار محمد کا

روح بدن ذرا سی تو گھبرانی چاہیئے

تھوڑی بہت تو شرم تمہیں آنی چاہیئے

زندگی کے سب سہارے آپ کے

ہم بھی ہیں سارے کے سارے آپ کے

تیرے جانے کے بعد جانا ہے

زندگی ہے سفر اداسی کا

ہے میرے دل کو انا اس قدر عزیز کہ وہ

تڑپنے بھی نہیں دیتا ہے آہ بھر کے مجھے

کام ہو تو کام کرنا وقت ہو تو شاعری

نوکری اپنی جگہ ہے شاعری اپنی جگہ

لڑکیاں ہیں بس اتنی ہی آزاد

مچھلیاں جتنی مرتبانوں میں

آنکھوں نے آنسوؤں کا تبرک لٹا دیا

دل کے مزار پر تری یادوں کا عرس ہے

کم سے کم اتنا اشارہ تو کرو جاتے ہوئے

تم کبھی یاد جو آؤ تو کسے یاد کریں

Recitation

بولیے