باقر مہدی کے اشعار
سیلاب زندگی کے سہارے بڑھے چلو
ساحل پہ رہنے والوں کا نام و نشاں نہیں
-
موضوع : ترغیبی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے دشمن سے اپنے عشق سا ہے
میں تنہا آدمی کی دوستی ہوں
فاصلے ایسے کہ اک عمر میں طے ہو نہ سکیں
قربتیں ایسی کہ خود مجھ میں جنم ہے اس کا
جانے کیوں ان سے ملتے رہتے ہیں
خوش وہ کیا ہوں گے جب خفا ہی نہیں
-
موضوع : خفا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آزما لو کہ دل کو چین آئے
یہ نہ کہنا کہیں وفا ہی نہیں
-
موضوع : وفا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم ملیں یا نہ ملیں پھر بھی کبھی خوابوں میں
مسکراتی ہوئی آئیں گی ہماری باتیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کبھی تو بھول گئے پی کے نام تک ان کا
کبھی وہ یاد جو آئے تو پھر پیا نہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس طرح کچھ بدل گئی ہے زمیں
ہم کو اب خوف آسماں نہ رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ سوچ کر تری محفل سے ہم چلے آئے
کہ ایک بار تو بڑھ جائے حوصلہ دل کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چلے تو جاتے ہو روٹھے ہوئے مگر سن لو
ہر ایک موڑ پہ کوئی تمہیں صدا دے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
قافلے خود سنبھل سنبھل کے بڑھے
جب کوئی میر کارواں نہ رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میرے صنم کدے میں کئی اور بت بھی ہیں
اک میری زندگی کے تمہیں راز داں نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کس جگہ پہ قدم رک گئے ہیں کیا کہیے
کہ منزلوں کے نشاں تک مٹا کے بیٹھے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کافری عشق کا شیوہ ہے مگر تیرے لیے
اس نئے دور میں ہم پھر سے مسلماں ہوں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایسی بیگانگی نہیں دیکھی
اب کسی کا کوئی یہاں نہ رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جانے کن مشکلوں سے جیتے ہیں
کیا کریں کوئی مہرباں نہ رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس شہر میں ہے کون ہمارا ترے سوا
یہ کیا کہ تو بھی اپنا کبھی ہمنوا نہ ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آئینہ کیا کس کو دکھاتا گلی گلی حیرت بکتی تھی
نقاروں کا شور تھا ہر سو سچے سب اور جھوٹا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دامن صبر کے ہر تار سے اٹھتا ہے دھواں
اور ہر زخم پہ ہنگامہ اٹھا آج بھی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک طوفاں کی طرح کب سے کنارہ کش ہے
پھر بھی باقرؔ مری نظروں میں بھرم ہے اس کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ