Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Hakeem Nasir's Photo'

حکیم ناصر

1947 - 2007 | کراچی, پاکستان

حکیم ناصر کے اشعار

4.3K
Favorite

باعتبار

جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے

سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے

آپ کیا آئے کہ رخصت سب اندھیرے ہو گئے

اس قدر گھر میں کبھی بھی روشنی دیکھی نہ تھی

وہ مجھے چھوڑ کے اک شام گئے تھے ناصرؔ

زندگی اپنی اسی شام سے آگے نہ بڑھی

پتھرو آج مرے سر پہ برستے کیوں ہو

میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے

گھر میں جو اک چراغ تھا تم نے اسے بجھا دیا

کوئی کبھی چراغ ہم گھر میں نہ پھر جلا سکے

اس کے دل پر بھی کڑی عشق میں گزری ہوگی

نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے

یہ درد ہے ہمدم اسی ظالم کی نشانی

دے مجھ کو دوا ایسی کہ آرام نہ آئے

آسان کس قدر ہے سمجھ لو مرا پتہ

بستی کے بعد پہلا جو ویرانہ آئے گا

تمہارے بعد اجالے بھی ہو گئے رخصت

ہمارے شہر کا منظر بھی گاؤں جیسا ہے

دو گھڑی درد نے آنکھوں میں بھی رہنے نہ دیا

ہم تو سمجھے تھے بنیں گے یہ سہارے آنسو

مےکشی گردش ایام سے آگے نہ بڑھی

میری مدہوشی مرے جام سے آگے نہ بڑھی

وہ جو کہتا تھا کہ ناصرؔ کے لیے جیتا ہوں

اس کا کیا جانئے کیا حال ہوا میرے بعد

جس نے بھی مجھے دیکھا ہے پتھر سے نوازا

وہ کون ہیں پھولوں کے جنہیں ہار ملے ہیں

یہ تماشا بھی عجب ہے ان کے اٹھ جانے کے بعد

میں نے دن میں اس سے پہلے تیرگی دیکھی نہ تھی

آپ کیا آئے کہ روشن سب اندھیرے ہو گئے

اس قدر گھر میں کبھی بھی روشنی دیکھی نہ تھی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے