حکیم ناصر کے اشعار
جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آپ کیا آئے کہ رخصت سب اندھیرے ہو گئے
اس قدر گھر میں کبھی بھی روشنی دیکھی نہ تھی
-
موضوع : حسن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ مجھے چھوڑ کے اک شام گئے تھے ناصرؔ
زندگی اپنی اسی شام سے آگے نہ بڑھی
-
موضوع : انتظار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پتھرو آج مرے سر پہ برستے کیوں ہو
میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گھر میں جو اک چراغ تھا تم نے اسے بجھا دیا
کوئی کبھی چراغ ہم گھر میں نہ پھر جلا سکے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس کے دل پر بھی کڑی عشق میں گزری ہوگی
نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے
-
موضوع : مشہور اشعار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ درد ہے ہمدم اسی ظالم کی نشانی
دے مجھ کو دوا ایسی کہ آرام نہ آئے
-
موضوع : درد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آسان کس قدر ہے سمجھ لو مرا پتہ
بستی کے بعد پہلا جو ویرانہ آئے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمہارے بعد اجالے بھی ہو گئے رخصت
ہمارے شہر کا منظر بھی گاؤں جیسا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دو گھڑی درد نے آنکھوں میں بھی رہنے نہ دیا
ہم تو سمجھے تھے بنیں گے یہ سہارے آنسو
-
موضوع : آنسو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مےکشی گردش ایام سے آگے نہ بڑھی
میری مدہوشی مرے جام سے آگے نہ بڑھی
-
موضوع : مے کشی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ جو کہتا تھا کہ ناصرؔ کے لیے جیتا ہوں
اس کا کیا جانئے کیا حال ہوا میرے بعد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جس نے بھی مجھے دیکھا ہے پتھر سے نوازا
وہ کون ہیں پھولوں کے جنہیں ہار ملے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ تماشا بھی عجب ہے ان کے اٹھ جانے کے بعد
میں نے دن میں اس سے پہلے تیرگی دیکھی نہ تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ