خاور جیلانی کے اشعار
سبھی کردار تھک کر سو گئے ہیں
مگر اب تک کہانی چل رہی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جینا تو الگ بات ہے مرنا بھی یہاں پر
ہر شخص کی اپنی ہی ضرورت کے لیے ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وقت گزر جاتا ہے لیکن دل کی رنجش
دل میں بیٹھی کی بیٹھی ہی رہ جاتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سچائی وہ جنگ ہے جس میں بعض اوقات سپاہی کو
آپ مقابل اپنے ہی ڈٹ جانا پڑتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ کچھ سے کچھ بنا ڈالے گا تسلیمات کے معنی
سلیقہ آ گیا اس کو اگر انکار کرنے کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنے صحرا سے بندھے پیاس کے مارے ہوئے ہم
منتظر ہیں کہ ادھر کوئی کنواں آ نکلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ کہ بن پا نہیں رہا مجھ سے
جو کہ شاید بنا رہا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بننے والی بات وہی ہوتی ہے وہ جو
بنتے بنتے یکسر بنتی رہ جاتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
صبح ہوتی ہے تو کنج خوش گمانی میں کہیں
پھینک دی جاتی ہے شب بھر کی سیاہی باندھ کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک چنگاری آگ لگا جاتی ہے بن میں اور کبھی
ایک کرن سے ظلمت کو چھٹ جانا پڑتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یوں ہی بے کار میں پڑا خود کو
کار آمد بنا رہا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہیں ہے کوئی بھی حتمی یہاں حد معلوم
ہر ایک انتہا اک اور انتہا تک ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دلوں کی شیشہ گری کارگاہ ہستی میں
ہنر کے زیر و زبر سے بھی ٹوٹ سکتی تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
روح کے دامن سے اپنی دنیا داری باندھ کر
چل رہے ہیں دم بہ دم آنکھوں پہ پٹی باندھ کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ