Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خاور جیلانی کے اشعار

189
Favorite

باعتبار

سبھی کردار تھک کر سو گئے ہیں

مگر اب تک کہانی چل رہی ہے

جینا تو الگ بات ہے مرنا بھی یہاں پر

ہر شخص کی اپنی ہی ضرورت کے لیے ہے

وقت گزر جاتا ہے لیکن دل کی رنجش

دل میں بیٹھی کی بیٹھی ہی رہ جاتی ہے

سچائی وہ جنگ ہے جس میں بعض اوقات سپاہی کو

آپ مقابل اپنے ہی ڈٹ جانا پڑتا ہے

وہ کچھ سے کچھ بنا ڈالے گا تسلیمات کے معنی

سلیقہ آ گیا اس کو اگر انکار کرنے کا

اپنے صحرا سے بندھے پیاس کے مارے ہوئے ہم

منتظر ہیں کہ ادھر کوئی کنواں آ نکلے

وہ کہ بن پا نہیں رہا مجھ سے

جو کہ شاید بنا رہا ہوں میں

بننے والی بات وہی ہوتی ہے وہ جو

بنتے بنتے یکسر بنتی رہ جاتی ہے

صبح ہوتی ہے تو کنج خوش گمانی میں کہیں

پھینک دی جاتی ہے شب بھر کی سیاہی باندھ کر

اک چنگاری آگ لگا جاتی ہے بن میں اور کبھی

ایک کرن سے ظلمت کو چھٹ جانا پڑتا ہے

یوں ہی بے کار میں پڑا خود کو

کار آمد بنا رہا ہوں میں

نہیں ہے کوئی بھی حتمی یہاں حد معلوم

ہر ایک انتہا اک اور انتہا تک ہے

دلوں کی شیشہ گری کارگاہ ہستی میں

ہنر کے زیر و زبر سے بھی ٹوٹ سکتی تھی

روح کے دامن سے اپنی دنیا داری باندھ کر

چل رہے ہیں دم بہ دم آنکھوں پہ پٹی باندھ کر

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے