Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خاور جیلانی کے اشعار

200
Favorite

باعتبار

سبھی کردار تھک کر سو گئے ہیں

مگر اب تک کہانی چل رہی ہے

وقت گزر جاتا ہے لیکن دل کی رنجش

دل میں بیٹھی کی بیٹھی ہی رہ جاتی ہے

اک چنگاری آگ لگا جاتی ہے بن میں اور کبھی

ایک کرن سے ظلمت کو چھٹ جانا پڑتا ہے

جینا تو الگ بات ہے مرنا بھی یہاں پر

ہر شخص کی اپنی ہی ضرورت کے لیے ہے

یوں ہی بے کار میں پڑا خود کو

کار آمد بنا رہا ہوں میں

وہ کچھ سے کچھ بنا ڈالے گا تسلیمات کے معنی

سلیقہ آ گیا اس کو اگر انکار کرنے کا

دلوں کی شیشہ گری کارگاہ ہستی میں

ہنر کے زیر و زبر سے بھی ٹوٹ سکتی تھی

سچائی وہ جنگ ہے جس میں بعض اوقات سپاہی کو

آپ مقابل اپنے ہی ڈٹ جانا پڑتا ہے

بننے والی بات وہی ہوتی ہے وہ جو

بنتے بنتے یکسر بنتی رہ جاتی ہے

نہیں ہے کوئی بھی حتمی یہاں حد معلوم

ہر ایک انتہا اک اور انتہا تک ہے

صبح ہوتی ہے تو کنج خوش گمانی میں کہیں

پھینک دی جاتی ہے شب بھر کی سیاہی باندھ کر

اپنے صحرا سے بندھے پیاس کے مارے ہوئے ہم

منتظر ہیں کہ ادھر کوئی کنواں آ نکلے

وہ کہ بن پا نہیں رہا مجھ سے

جو کہ شاید بنا رہا ہوں میں

روح کے دامن سے اپنی دنیا داری باندھ کر

چل رہے ہیں دم بہ دم آنکھوں پہ پٹی باندھ کر

Recitation

بولیے