Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
KHalid Malik Sahil's Photo'

خالد ملک ساحل

1961 | جرمنی

خالد ملک ساحل کے اشعار

759
Favorite

باعتبار

خواب دیکھا تھا محبت کا محبت کی قسم

پھر اسی خواب کی تعبیر میں مصروف تھا میں

بس ایک خوف تھا زندہ تری جدائی کا

مرا وہ آخری دشمن بھی آج مارا گیا

جنوں کا کوئی فسانہ تو ہاتھ آنے دو

میں رو پڑوں گا بہانہ تو ہاتھ آنے دو

چمک رہے تھے اندھیرے میں سوچ کے جگنو

میں اپنی یاد کے خیمے میں سو نہیں پایا

تم مصلحت کہو یا منافق کہو مجھے

دل میں مگر غبار بہت دیر تک رہا

ہم لوگ تو اخلاق بھی رکھ آئے ہیں ساحلؔ

ردی کے اسی ڈھیر میں آداب پڑے تھے

کسی خیال کا کوئی وجود ہو شاید

بدل رہا ہوں میں خوابوں کو تجربہ کر کے

لفظ رنگوں میں نہائے ہوئے گھر میں آئے

تیری آواز کی تصویر میں مصروف تھا میں

بعض اوقات ترا نام بدل جاتا ہے

بعض اوقات ترے نقش بھی کھو جاتے ہیں

جواب جس کا نہیں کوئی وہ سوال بنا

میں خواب میں اسے دیکھوں کوئی خیال بنا

روشنی کی اگر علامت ہے

راکھ اڑتی ہے کیوں شرارے پر

میں تماشا ہوں تماشائی ہیں چاروں جانب

شرم ہے شرم کے مارے نہیں رو سکتا میں

میں کس یقین سے لکھا گیا ہوں مٹی پر

وہ کون ہے جو مرے سلسلے کی ڈھال بنا

ذرے ذرے میں قیامت کا سماں ہے ساحلؔ

ایک ہی دل کے سہارے نہیں رو سکتا میں

گزر رہی ہے جو دل پر وہی حقیقت ہے

غم جہاں کا فسانہ غم حیات سے پوچھ

اس شہر کے لوگوں پہ بھروسا نہیں کرنا

زنجیر کوئی در پہ لگاؤ کہ چلا میں

میں اپنی آنکھ بھی خوابوں سے دھو نہیں پایا

میں کیسے دوں گا زمانے کو جو نہیں پایا

دنیا سے دور اپنے برابر کھڑے رہے

خوابوں میں جاگتے تھے مگر رات ہو گئی

اس تشنہ لبی پر مجھے اعزاز تو بخشو

اے بادہ کشو جام اٹھاؤ کہ چلا میں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے