نعیم سرمد کے اشعار
کیسی بپتا پال رکھی ہے قربت کی اور دوری کی
خوشبو مار رہی ہے مجھ کو اپنی ہی کستوری کی
اب کی سردی میں کہاں ہے وہ الاؤ سینہ
اب کی سردی میں مجھے خود کو جلانا ہوگا
-
موضوع : سردی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں جنہیں دل پہ کھائے پھرتا ہوں
ترے حصے کے رنج تھے مولا
-
موضوع : رنگ
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اک خواب ہوں تیرا دیکھا ہوا ہوں
تو اک نیند ہے مجھ میں سوئی پڑی ہے
-
موضوع : وجود
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ جو اک بات ہے جو تجھ کو بتائی نہ گئی
وہ جو اک راز ہے جو کھل نہ سکا وحشت ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنے ہونے سے بھی انکار کئے جاتے ہیں
تیرے ہونے کا یقیں خود کو دلاتے ہوئے ہم
-
موضوع : جستجو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ ایک لڑکی جو مر رہی ہے حیا کے مارے
وہ ایک لڑکا جو دیکھنے پر تلا ہوا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم لوگوں کو پانی اچھا لگتا ہے
ہم لوگوں نے مٹی پہنی ہوئی ہے دوست
-
موضوع : انسان
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وصال یار گر حرام ہے تو سن
حرام کو حلال کر وصال کر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جاننے والے ماننے والوں سے افضل ہے دھیان رہے
مجنوں مت بن ہوش میں رہ اور پھر لیلہ کا بھید سمجھ
-
موضوع : ترغیبی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ