Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Najmus Saqib's Photo'

نجم الثاقب

1960

نجم الثاقب کے اشعار

234
Favorite

باعتبار

مرے ہاتھ میں ترے نام کی وہ لکیر مٹتی چلی گئی

مرے چارہ گر مرے درد کی ہی وضاحتوں میں لگے رہے

دل کو آج تسلی میں نے دے ڈالی

وہ سچا تھا اس کے وعدے جھوٹے تھے

کبھی نہ ٹوٹنے والا حصار بن جاؤں

وہ میری ذات میں رہنے کا فیصلہ تو کرے

بدن کو جاں سے جدا ہو کے زندہ رہنا ہے

یہ فیصلہ ہے فنا ہو کے زندہ رہنا ہے

میں ہی ٹوٹ کے بکھرا اور نہ رویا وہ

اب کے ہجر کے موسم کتنے جھوٹے تھے

اسے بے نمو کسی خواب نے کہیں گہری نیند سلا دیا

اسے بھا گئی ہیں کہاوتیں اسے بھی قفس میں سکون ہے

دکھ بھرا شہر کا منظر کبھی تبدیل بھی ہو

درد کو حد سے گزرتے کوئی کب تک دیکھے

پھر ایک بار لڑائی تھی اپنی سورج سے

ہم آئینوں کی طرح پھر یہاں وہاں ٹوٹے

ہنوز رات ہے جلنا پڑے گا اس کو بھی

کہ میرے ساتھ پگھلنا پڑے گا اس کو بھی

تجھ بن خالی رہ کر کتنے سال بتانے ہوں گے

میرے ہاتھوں میں تیری تقدیریں کب اتریں گی

کون ہے جو ہر لمحہ صورتیں بدلتا ہے

میں کسے سمجھنے کے مرحلوں میں زندہ ہوں

یہ جسم ٹوٹ کے حصوں میں بٹنے والا ہے

پھر اس پہ اپنی روایات کچھ نہیں ہوگا

انا کی قید سے نکلے مقابلہ تو کرے

وہ میرا ساتھ نبھانے کا حوصلہ تو کرے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے