قیصر الجعفری کے اشعار
تمہارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے
میں ایک شام چرا لوں اگر برا نہ لگے
گھر لوٹ کے روئیں گے ماں باپ اکیلے میں
مٹی کے کھلونے بھی سستے نہ تھے میلے میں
زندگی بھر کے لیے روٹھ کے جانے والے
میں ابھی تک تری تصویر لیے بیٹھا ہوں
ہوا خفا تھی مگر اتنی سنگ دل بھی نہ تھی
ہمیں کو شمع جلانے کا حوصلہ نہ ہوا
دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے
ہم بھی پاگل ہو جائیں گے ایسا لگتا ہے
-
موضوع : اداسی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کتنے دنوں کے پیاسے ہوں گے یارو سوچو تو
شبنم کا قطرہ بھی جن کو دریا لگتا ہے
-
موضوع : تشنگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو اس طرح سے مرے ساتھ بے وفائی کر
کہ تیرے بعد مجھے کوئی بے وفا نہ لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ وقت بند دریچوں پہ لکھ گیا قیصرؔ
میں جا رہا ہوں مرا انتظار مت کرنا
-
موضوع : انتظار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمہارے بس میں اگر ہو تو بھول جاؤ مجھے
تمہیں بھلانے میں شاید مجھے زمانہ لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ساون ایک مہینے قیصرؔ آنسو جیون بھر
ان آنکھوں کے آگے بادل بے اوقات لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم آ گئے ہو خدا کا ثبوت ہے یہ بھی
قسم خدا کی ابھی میں نے تم کو سوچا تھا
-
موضوع : استقبال
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آج برسوں میں تو قسمت سے ملاقات ہوئی
آپ منہ پھیر کے بیٹھے ہیں یہ کیا بات ہوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندگی نے مرا پیچھا نہیں چھوڑا اب تک
عمر بھر سر سے نہ اتری یہ بلا کیسی تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو ڈوبنا ہے تو اتنے سکون سے ڈوبو
کہ آس پاس کی لہروں کو بھی پتا نہ لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
راستا دیکھ کے چل ورنہ یہ دن ایسے ہیں
گونگے پتھر بھی سوالات کریں گے تجھ سے
مسافر چلتے چلتے تھک گئے منزل نہیں ملتی
قدم کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہو فاصلہ جیسے
میں زہر پیتا رہا زندگی کے ہاتھوں سے
یہ اور بات ہے میرا بدن ہرا نہ ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دستک میں کوئی درد کی خوشبو ضرور تھی
دروازہ کھولنے کے لیے گھر کا گھر اٹھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر شخص ہے اشتہار اپنا
ہر چہرہ کتاب ہو گیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جس دن سے بنے ہو تم مسیحا
حال اور خراب ہو گیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ پھول جو مرے دامن سے ہو گئے منسوب
خدا کرے انہیں بازار کی ہوا نہ لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم سے بچھڑے دل کو اجڑے برسوں بیت گئے
آنکھوں کا یہ حال ہے اب تک کل کی بات لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رکھی نہ زندگی نے مری مفلسی کی شرم
چادر بنا کے راہ میں پھیلا گئی مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فن وہ جگنو ہے جو اڑتا ہے ہوا میں قیصرؔ
بند کر لو گے جو مٹھی میں تو مر جائے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بستی میں ہے وہ سناٹا جنگل مات لگے
شام ڈھلے بھی گھر پہنچوں تو آدھی رات لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کم سے کم ریت سے آنکھیں تو بچیں گی قیصرؔ
میں ہواؤں کی طرف پیٹھ کیے بیٹھا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شاعری پہلے رسولوں کی دعا تھی قیصرؔ
آج اس عہد میں اک شعبدۂ ذات ہوئی
-
موضوع : دعا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گھر بسا کر بھی مسافر کے مسافر ٹھہرے
لوگ دروازوں سے نکلے کہ مہاجر ٹھہرے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ