راجیندر منچندا بانی کی ٹاپ ٢٠ شاعری
وہ ٹوٹتے ہوئے رشتوں کا حسن آخر تھا
کہ چپ سی لگ گئی دونوں کو بات کرتے ہوئے
-
موضوع : جدائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اے دوست میں خاموش کسی ڈر سے نہیں تھا
قائل ہی تری بات کا اندر سے نہیں تھا
اوس سے پیاس کہاں بجھتی ہے
موسلا دھار برس میری جان
بانیؔ ذرا سنبھل کے محبت کا موڑ کاٹ
اک حادثہ بھی تاک میں ہوگا یہیں کہیں
-
موضوع : حادثہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ڈھلے گی شام جہاں کچھ نظر نہ آئے گا
پھر اس کے بعد بہت یاد گھر کی آئے گی
ذرا چھوا تھا کہ بس پیڑ آ گرا مجھ پر
کہاں خبر تھی کہ اندر سے کھوکھلا ہے بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دن کو دفتر میں اکیلا شب بھرے گھر میں اکیلا
میں کہ عکس منتشر ایک ایک منظر میں اکیلا
-
موضوع : تنہائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اس قدر خالی ہوا بیٹھا ہوں اپنی ذات میں
کوئی جھونکا آئے گا جانے کدھر لے جائے گا
تو کوئی غم ہے تو دل میں جگہ بنا اپنی
تو اک صدا ہے تو احساس کی کماں سے نکل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
نہ جانے کل ہوں کہاں ساتھ اب ہوا کے ہیں
کہ ہم پرندے مقامات گم شدہ کے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وہ ہنستے کھیلتے اک لفظ کہہ گیا بانیؔ
مگر مرے لیے دفتر کھلا معانی کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کوئی بھولی ہوئی شے طاق ہر منظر پہ رکھی تھی
ستارے چھت پہ رکھے تھے شکن بستر پہ رکھی تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وہی اک موسم سفاک تھا اندر بھی باہر بھی
عجب سازش لہو کی تھی عجب فتنہ ہوا کا تھا
چلو کہ جذبۂ اظہار چیخ میں تو ڈھلا
کسی طرح اسے آخر ادا بھی ہونا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تھی پاؤں میں کوئی زنجیر بچ گئے ورنہ
رم ہوا کا تماشا یہاں رہا ہے بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کوئی گوشہ خواب کا سا ڈھونڈ ہی لیتے تھے ہم
شہر اپنا شہر بانیؔ بے اماں ایسا نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے