Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Iqbal Ashhar's Photo'

اقبال اشہر

1965 | دلی, انڈیا

مقبول ترین شاعروں میں سے ایک، مشاعروں کی لازمی موجودگی

مقبول ترین شاعروں میں سے ایک، مشاعروں کی لازمی موجودگی

اقبال اشہر کے اشعار

11.7K
Favorite

باعتبار

وہ کسی کو یاد کر کے مسکرایا تھا ادھر

اور میں نادان یہ سمجھا کہ وہ میرا ہوا

تیری باتوں کو چھپانا نہیں آتا مجھ سے

تو نے خوشبو مرے لہجے میں بسا رکھی ہے

آج پھر نیند کو آنکھوں سے بچھڑتے دیکھا

آج پھر یاد کوئی چوٹ پرانی آئی

نہ جانے کتنے چراغوں کو مل گئی شہرت

اک آفتاب کے بے وقت ڈوب جانے سے

مدتوں بعد پشیماں ہوا دریا ہم سے

مدتوں بعد ہمیں پیاس چھپانی آئی

پھر ترا ذکر کیا باد صبا نے مجھ سے

پھر مرے دل کو دھڑکنے کے بہانے آئے

کسی کو کھو کے پا لیا کسی کو پا کے کھو دیا

نہ انتہا خوشی کی ہے نہ انتہا ملال کی

عظیم لوگ تھے ٹوٹے تو اک وقار کے ساتھ

کسی سے کچھ نہ کہا بس اداس رہنے لگے

جو اس کے ہونٹوں کی جنبش میں قید تھا اشہرؔ

وہ ایک لفظ بنا بوجھ میرے شانوں کا

ٹھہری ٹھہری سی طبیعت میں روانی آئی

آج پھر یاد محبت کی کہانی آئی

سنو سمندر کی شوخ لہرو ہوائیں ٹھہری ہیں تم بھی ٹھہرو

وہ دور ساحل پہ ایک بچہ ابھی گھروندے بنا رہا ہے

ویسے بھی اس سے کوئی ربط نہ رکھا میں نے

یوں بھی دنیا میں کشش تیری بہ نسبت کم تھی

وہی تو مرکزی کردار ہے کہانی کا

اسی پہ ختم ہے تاثیر بے وفائی کی

تیرے کردار کو اتنا تو شرف حاصل ہے

تو نہیں تھا تو کہانی میں حقیقت کم تھی

پیاس دریا کی نگاہوں سے چھپا رکھی ہے

ایک بادل سے بڑی آس لگا رکھی ہے

سوچتا ہوں تری تصویر دکھا دوں اس کو

روشنی نے کبھی سایہ نہیں دیکھا اپنا

سبھی اپنے نظر آتے ہیں بظاہر لیکن

روٹھنے والا ہے کوئی نہ منانے والا

مدتوں بعد میسر ہوا ماں کا آنچل

مدتوں بعد ہمیں نیند سہانی آئی

لے گئیں دور بہت دور ہوائیں جس کو

وہی بادل تھا مری پیاس بجھانے والا

آرزو ہے سورج کو آئنہ دکھانے کی

روشنی کی صحبت میں ایک دن گزارا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے