Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Makhdoom Mohiuddin's Photo'

مخدومؔ محی الدین

1908 - 1969 | حیدر آباد, انڈیا

اہم ترقی پسند شاعر، ان کی کچھ غزلیں ’ بازار‘ اور ’ گمن‘ جیسی فلموں کے سبب مقبول

اہم ترقی پسند شاعر، ان کی کچھ غزلیں ’ بازار‘ اور ’ گمن‘ جیسی فلموں کے سبب مقبول

مخدومؔ محی الدین کے اشعار

9.4K
Favorite

باعتبار

حیات لے کے چلو کائنات لے کے چلو

چلو تو سارے زمانے کو ساتھ لے کے چلو

آپ کی یاد آتی رہی رات بھر

چشم نم مسکراتی رہی رات بھر

ہم نے ہنس ہنس کے تری بزم میں اے پیکر ناز

کتنی آہوں کو چھپایا ہے تجھے کیا معلوم

عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے

دل کے انگارے کو دہکاؤ کہ کچھ رات کٹے

بزم سے دور وہ گاتا رہا تنہا تنہا

سو گیا ساز پہ سر رکھ کے سحر سے پہلے

رات بھر درد کی شمع جلتی رہی

غم کی لو تھرتھراتی رہی رات بھر

وصل ہے ان کی ادا ہجر ہے ان کا انداز

کون سا رنگ بھروں عشق کے افسانوں میں

پھر چھڑی رات بات پھولوں کی

رات ہے یا برات پھولوں کی

ہجوم بادہ و گل میں ہجوم یاراں میں

کسی نگاہ نے جھک کر مرے سلام لیے

ایک تھا شخص زمانہ تھا کہ دیوانہ بنا

ایک افسانہ تھا افسانے سے افسانہ بنا

وہ ہندی نوجواں یعنی علمبردار آزادی

وطن کی پاسباں وہ تیغ جوہر دار آزادی

دیپ جلتے ہیں دلوں میں کہ چتا جلتی ہے

اب کی دیوالی میں دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے

ایک جھونکا ترے پہلو کا مہکتی ہوئی یاد

ایک لمحہ تری دل داری کا کیا کیا نہ بنا

آج ہو جانے دو ہر ایک کو بد مست و خراب

آج ایک ایک کو پلواؤ کہ کچھ رات کٹے

نہ کسی آہ کی آواز نہ زنجیر کا شور

آج کیا ہو گیا زنداں میں کہ زنداں چپ ہے

ہجر میں ملنے شب ماہ کے غم آئے ہیں

چارہ سازوں کو بھی بلواؤ کہ کچھ رات کٹے

شمیم پیرہن یار کیا نثار کریں

تجھی کو دل سے لگا لیں تجھی کو پیار کریں

چشم و رخسار کے اذکار کو جاری رکھو

پیار کے نامے کو دہراؤ کہ کچھ رات کٹے

سانس رکتی ہے چھلکتے ہوئے پیمانے میں

کوئی لیتا تھا ترا نام وفا آخر شب

تمہارے جسم کا سورج جہاں جہاں ٹوٹا

وہیں وہیں مری زنجیر جاں بھی ٹوٹی ہے

اس شہر میں اک آہوئے خوش چشم سے ہم کو

کم کم ہی سہی نسبت پیمانہ رہی ہے

کوہ غم اور گراں اور گراں اور گراں

غم زدو تیشے کو چمکاؤ کہ کچھ رات کٹے

یہ تمنا ہے کہ اڑتی ہوئی منزل کا غبار

صبح کے پردے میں یاد آ گئی شام آہستہ

منزلیں عشق کی آساں ہوئیں چلتے چلتے

اور چمکا ترا نقش کف پا آخر شب

کیسے ہیں خانقاہ میں ارباب خانقاہ

کس حال میں ہے پیر مغاں دیکھتے چلیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے