aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "har ek baat pe kahte ho tum ke tuu kyaa hai"
ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہےتمہیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے
عجیب آپ کا اعجاز وضع داری ہےہر ایک بات میں کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے
ہر بات پہ کہتے ہو جو آمین کئی بارکیا تم کو مری بات پر ایمان نہیں ہے
تم خود ہی محبت کی ہر اک بات بھلا دوپھر خود ہی مجھے ترک محبت کی سزا دو
بیسویں صدی کا ابتدائی زمانہ دنیا کے لئے اور بالخصوص بر صغیر کے لئے خاصہ ہنگامہ خیز تھا۔ نئی صدی کی دستک نے نئے افکار و خیالات کے لئے ایک زرخیز زمین تیّار کی اور مغرب کے توسیع پسندانہ عزائم پر قدغن لگانے کا کام کیا۔ اس پس منظر نے اردو شاعری کے موضوعات اور اظہار کےمحاورے یکسر بدل کر رکھ دئے اور اس تبدیلی کی بہترین مثال علامہ اقبالؔ کی شاعری ہے۔ اقبالؔ کی شاعری نے اس زمانے میں نئے افکار اور روشن خیالات کا ایک ایسا حسین مرقع تیار کیا جس میں شاعری کے جملہ لوازمات نے اسلامی کرداروں اور تلمیحات کے ساتھ مل کر ایک جادو کا سا اثر پیدا کیا۔ لوگوں کو بیدار کرنے اور ان کے اندر ولولہ پیدا کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔ اقبالؔ کی شاعری نے عالمی ادب کے جیّدوں سے خراج حاصل کیا اور ساتھ ہی ساتھ تنازعات کا محور بھی بنی رہی۔ اقبال بلا شبہ اپنے عہد کے ایسے شاعر تھے جنہیں تکریم و تعظیم حاصل ہوئی اور ان کے بارے میں آج بھی مستقل لکھا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ انھوں نے بچوں کے لئے جو شاعری کی ہے وہ بھی بے مثال ہے۔ان کی کئی نظموں کے مصرعے اپنی سادگی اور شکوہ کے سبب آج بھی زبان زد عام ہیں۔ مثلاً سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا یا لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری کا آج بھی کوئی بدل نہیں۔ یہاں ہم اقبالؔ کے مقبول ترین اشعار میں سے صرف ۲۰ اشعار آپ کی نذر کر رہے ہیں۔ آپ اپنی ترجیحات سے ہمیں آگاہ کر سکتے ہیں تاکہ اس انتخاب کو مزید جامع شکل دی جا سکے۔ ہمیں آپ کے بیش قیمت تاثرات کا انتظار رہے گا۔
تو جو موسیٰ ہو تو اس کا ہر طرف دیدار ہےسب عیاں ہے کیا تجلی کو یہاں تکرار ہے
ہر ایک بات پہ کہتے ہو مرحبا نہ کہوکہو تو پھر غم دل کا یہ ماجرا نہ کہو
ہر ہر سخن پہ اب تو کرتے ہو گفتگو تمان بد مزاجیوں کو چھوڑو گے بھی کبھو تم
چلو اب مان بھی لو تم تمہیں ذہنی مسائل ہیںذرا سی بات پہ کرتے ہو تم اچھا بھلا غصہ
ہم دل کے مصاحب ہیں ہر اک بات پہ راضیاک موڑ غلط راہ میں آیا ہے تو کیا ہے
کچھ دلائل کوئی معنی نہیں رکھتے آزرؔکہنے والے کی ہر اک بات پہ جاتے کیوں ہو
شرمندہ شرمندہ ہم بستری کرتے ہوتم کو کیا معلوم ہے
ہر ایک بات پہ طعنہ ہر ایک بات پہ طنزکبھی تو یار کیا کر کسی سے ڈھنگ کی بات
معیار آج کل تو بڑائی کا ہے یہیاپنی ہر ایک بات کو تو اشتہار کر
وہ کہ ہر بات پہ کہتے ہیں مجھے تو کیا ہےایسے انداز تکلم کو بھلا کیا کہیے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books