آپ کی بات، بات پھولوں کی : روز ڈے کے موقع پر
ویلنٹائن ویک کا آغاز ہوچکا ہے ۔اور 7 , فروری کا دن پوری دنیا میں ’’روز ڈے‘‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔اس دن لوگ اپنے محبوب اور معشوق کو گلاب دے کر اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔
گلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
تشریح
اس شعر کا مزاج غزل کے رویتی مزاج سے ملتا ہے۔ چونکہ فیض نے ترقی پسند فکر کی ترجمانی میں بھی اردو شعریات کی روایت کا پورا لحاظ رکھا لہٰذا ان کی تخلیقات میں اگرچہ علامتی سطح پر ترقی پسند سوچ کی کارفرمائی دکھائی دیتی ہے تاہم ان کی شعری دنیا میں اور بھی امکانات موجود ہیں۔ جس کی سب سے بڑی مثال یہ مشہور شعر ہے۔ بادِ نو بہار کے معنی نئی بہار کی ہواہے۔ پہلے اس شعر کی تشریح ترقی پسند فکر کو مدِ نظر کرتے ہیں۔ فیض کی شکایت یہ رہی ہے کہ انقلاب رونما ہونے کے باوجود استحصال کی چکی میں پسنے والوں کی تقدیر نہیں بدلتی ۔ اس شعر میں اگر بادِ نو بہار کو انقلاب کی علامت مان لیا جائے تو شعر کا مفہوم یہ بنتا ہے کہ گلشن (ملک، زمانہ وغیرہ) کا کاروبار تب تک نہیں چل سکتا جب تک کہ انقلاب اپنے صحیح معنوں میں نہیں آتا۔ اسی لئے وہ انقلاب یا بدلاؤ سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں کہ جب تم رونما ہوجاؤ گے تب پھولوں میں نئی بہار کی ہوا تازگی لائی گی۔ اور اس طرح سے چمن کا کاروبار چلے گا۔ دوسرے معنوں میں وہ اپنے محبوب سے کہتے ہیں کہ تم اب آ بھی جاؤ تاکہ گلوں میں نئی بہار کی ہوا رنگ بھرے اور چمن کھل اٹھے۔
شفق سوپوری
تشریح
اس شعر کا مزاج غزل کے رویتی مزاج سے ملتا ہے۔ چونکہ فیض نے ترقی پسند فکر کی ترجمانی میں بھی اردو شعریات کی روایت کا پورا لحاظ رکھا لہٰذا ان کی تخلیقات میں اگرچہ علامتی سطح پر ترقی پسند سوچ کی کارفرمائی دکھائی دیتی ہے تاہم ان کی شعری دنیا میں اور بھی امکانات موجود ہیں۔ جس کی سب سے بڑی مثال یہ مشہور شعر ہے۔ بادِ نو بہار کے معنی نئی بہار کی ہواہے۔ پہلے اس شعر کی تشریح ترقی پسند فکر کو مدِ نظر کرتے ہیں۔ فیض کی شکایت یہ رہی ہے کہ انقلاب رونما ہونے کے باوجود استحصال کی چکی میں پسنے والوں کی تقدیر نہیں بدلتی ۔ اس شعر میں اگر بادِ نو بہار کو انقلاب کی علامت مان لیا جائے تو شعر کا مفہوم یہ بنتا ہے کہ گلشن (ملک، زمانہ وغیرہ) کا کاروبار تب تک نہیں چل سکتا جب تک کہ انقلاب اپنے صحیح معنوں میں نہیں آتا۔ اسی لئے وہ انقلاب یا بدلاؤ سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں کہ جب تم رونما ہوجاؤ گے تب پھولوں میں نئی بہار کی ہوا تازگی لائی گی۔ اور اس طرح سے چمن کا کاروبار چلے گا۔ دوسرے معنوں میں وہ اپنے محبوب سے کہتے ہیں کہ تم اب آ بھی جاؤ تاکہ گلوں میں نئی بہار کی ہوا رنگ بھرے اور چمن کھل اٹھے۔
شفق سوپوری
-
موضوعات : استقبالاور 4 مزید
-
موضوعات : پھولاور 1 مزید
-
موضوعات : روماناور 3 مزید
-
موضوعات : پھولاور 2 مزید
-
موضوعات : پھولاور 1 مزید
یہ آرزو تھی تجھے گل کے روبرو کرتے
ہم اور بلبل بے تاب گفتگو کرتے
تشریح
یہ آتش کے مشہور اشعار میں سے ایک ہے۔ آرزو کے معنی تمنا، روبرو کے معنی آمنے سامنے، بے تاب کے معنی بے قرار ہے۔ بلبل بے تاب یعنی وہ بلبل جو بے قرار ہو جسے چین نہ ہو۔
اس شعر کا قریب کا مفہوم تو یہ ہے کہ ہمیں یہ تمنا تھی کہ ہم اے محبوب تجھے گل کے سامنے بٹھاتے اور پھر بلبل جو بے چین ہے اس سے بات چیت کرتے۔
لیکن اس میں در اصل شاعر یہ کہتا ہے کہ ہم نے ایک تمنا کی تھی کہ ہم اپنے محبوب کو پھول کے سامنے بٹھاتے اور پھر بلبل جو گل کے عشق میں بے تاب ہے اس سے گفتگو کرتے۔ مطلب یہ کہ ہماری خواہش تھی کہ ہم اپنے گل جیسے چہرے والے محبوب کو گل کے سامنے بٹھاتے اور پھر اس بلبل سے جو گل کے حسن کی وجہ سے اس کا دیوانہ بن گیا ہے اس سے گفتگو کرتے یعنی بحث کرتے اور پوچھتے کہ اے بلبل اب بتا کون خوبصورت ہے، تمہارا گل یا میرا محبوب۔ ظاہر ہے اس بات پر بحث ہوتی اور آخر پر بلبل جو گل کے حسن میں دیوانہ ہوگیا اگر میرے محبوب کے جمال کو دیکھے گا تو گل کی تعریف میں چہچہانا بھول جائے گا۔
شفق سوپوری
تشریح
یہ آتش کے مشہور اشعار میں سے ایک ہے۔ آرزو کے معنی تمنا، روبرو کے معنی آمنے سامنے، بے تاب کے معنی بے قرار ہے۔ بلبل بے تاب یعنی وہ بلبل جو بے قرار ہو جسے چین نہ ہو۔
اس شعر کا قریب کا مفہوم تو یہ ہے کہ ہمیں یہ تمنا تھی کہ ہم اے محبوب تجھے گل کے سامنے بٹھاتے اور پھر بلبل جو بے چین ہے اس سے بات چیت کرتے۔
لیکن اس میں در اصل شاعر یہ کہتا ہے کہ ہم نے ایک تمنا کی تھی کہ ہم اپنے محبوب کو پھول کے سامنے بٹھاتے اور پھر بلبل جو گل کے عشق میں بے تاب ہے اس سے گفتگو کرتے۔ مطلب یہ کہ ہماری خواہش تھی کہ ہم اپنے گل جیسے چہرے والے محبوب کو گل کے سامنے بٹھاتے اور پھر اس بلبل سے جو گل کے حسن کی وجہ سے اس کا دیوانہ بن گیا ہے اس سے گفتگو کرتے یعنی بحث کرتے اور پوچھتے کہ اے بلبل اب بتا کون خوبصورت ہے، تمہارا گل یا میرا محبوب۔ ظاہر ہے اس بات پر بحث ہوتی اور آخر پر بلبل جو گل کے حسن میں دیوانہ ہوگیا اگر میرے محبوب کے جمال کو دیکھے گا تو گل کی تعریف میں چہچہانا بھول جائے گا۔
شفق سوپوری
-
موضوع : آرزو
نئے دور کے نئے خواب ہیں نئے موسموں کے گلاب ہیں
یہ محبتوں کے چراغ ہیں انہیں نفرتوں کی ہوا نہ دے