آرزو پر اشعار
آرزو آرزو ہی رہتی
ہے ۔ اسی میں اس کا حسن بھی ہے اور اس کا وجود بھی ۔ ہر انسان آرزوئیں پالتا ہے ،زندگی بھر ان کی دیکھ بھال کرتا ہے اور انہیں آرزوؤں کے ساتھ آنکھیں بند کر لیتا ہے لیکن اس درمیانی عرصے میں وہ جن کیفیات سے گزرتا ہے اور جن کھٹے میٹھے لمحوں کو جیتا ہے وہ لازوال بھی ہیں اور زندگی کا حاصل بھی ۔ ہمارے اس انتخاب میں آپ کو ان لمحوں اور ان کیفیتوں کا احساس بھی ہوگا اور آرزوؤں کی ایک بڑی دنیا کا ادراک بھی ۔
کبھی موج خواب میں کھو گیا کبھی تھک کے ریت پہ سو گیا
یوں ہی عمر ساری گزار دی فقط آرزوئے وصال میں
-
موضوع : وصال
غم زمانہ نے مجبور کر دیا ورنہ
یہ آرزو تھی کہ بس تیری آرزو کرتے
-
موضوع : دنیا
تری آرزو تری جستجو میں بھٹک رہا تھا گلی گلی
مری داستاں تری زلف ہے جو بکھر بکھر کے سنور گئی
کھل گیا ان کی آرزو میں یہ راز
زیست اپنی نہیں پرائی ہے
رنگ و بو میں ڈوبے رہتے تھے حواس
ہائے کیا شے تھی بہار آرزو
تسکین دے سکیں گے نہ جام و سبو مجھے
بے چین کر رہی ہے تری آرزو مجھے
نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی
نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی
-
موضوعات : جستجواور 2 مزید
تلاطم آرزو میں ہے نہ طوفاں جستجو میں ہے
جوانی کا گزر جانا ہے دریا کا اتر جانا
-
موضوعات : بڑھاپااور 3 مزید
لطف دونا ہو جو دونوں گھر مرے آباد ہوں
تو رہے پہلو میں تیری آرزو دل میں رہے
ڈرتا ہوں دیکھ کر دل بے آرزو کو میں
سنسان گھر یہ کیوں نہ ہو مہمان تو گیا
-
موضوع : دل
کتاب آرزو کے گم شدہ کچھ باب رکھے ہیں
ترے تکیے کے نیچے بھی ہمارے خواب رکھے ہیں
-
موضوع : خواب
یہ آرزو ہے کہ اب کوئی آرزو نہ رہے
کسی سفر کسی منزل کی جستجو نہ رہے
اس لئے آرزو چھپائی ہے
منہ سے نکلی ہوئی پرائی ہے
بے آرزو بھی خوش ہیں زمانے میں بعض لوگ
یاں آرزو کے ساتھ بھی جینا حرام ہے
مجھ کو یہ آرزو وہ اٹھائیں نقاب خود
ان کو یہ انتظار تقاضا کرے کوئی
-
موضوع : انتظار
یہ آرزو تھی تجھے گل کے روبرو کرتے
ہم اور بلبل بے تاب گفتگو کرتے
تشریح
یہ آتش کے مشہور اشعار میں سے ایک ہے۔ آرزو کے معنی تمنا، روبرو کے معنی آمنے سامنے، بے تاب کے معنی بے قرار ہے۔ بلبل بے تاب یعنی وہ بلبل جو بے قرار ہو جسے چین نہ ہو۔
اس شعر کا قریب کا مفہوم تو یہ ہے کہ ہمیں یہ تمنا تھی کہ ہم اے محبوب تجھے گل کے سامنے بٹھاتے اور پھر بلبل جو بے چین ہے اس سے بات چیت کرتے۔
لیکن اس میں در اصل شاعر یہ کہتا ہے کہ ہم نے ایک تمنا کی تھی کہ ہم اپنے محبوب کو پھول کے سامنے بٹھاتے اور پھر بلبل جو گل کے عشق میں بے تاب ہے اس سے گفتگو کرتے۔ مطلب یہ کہ ہماری خواہش تھی کہ ہم اپنے گل جیسے چہرے والے محبوب کو گل کے سامنے بٹھاتے اور پھر اس بلبل سے جو گل کے حسن کی وجہ سے اس کا دیوانہ بن گیا ہے اس سے گفتگو کرتے یعنی بحث کرتے اور پوچھتے کہ اے بلبل اب بتا کون خوبصورت ہے، تمہارا گل یا میرا محبوب۔ ظاہر ہے اس بات پر بحث ہوتی اور آخر پر بلبل جو گل کے حسن میں دیوانہ ہوگیا اگر میرے محبوب کے جمال کو دیکھے گا تو گل کی تعریف میں چہچہانا بھول جائے گا۔
شفق سوپوری
شاید وہ بھولی بسری نہ ہو آرزو کوئی
کچھ اور بھی کمی سی ہے تیری کمی کے ساتھ
ایک بھی خواہش کے ہاتھوں میں نہ مہندی لگ سکی
میرے جذبوں میں نہ دولہا بن سکا اب تک کوئی
-
موضوعات : تمنااور 1 مزید
ہوتی کہاں ہے دل سے جدا دل کی آرزو
جاتا کہاں ہے شمع کو پروانہ چھوڑ کر
-
موضوعات : پروانہاور 2 مزید
مدعا دور تک گیا لیکن
آرزو لوٹ کر نہیں آئی
تمہاری یاد میں جینے کی آرزو ہے ابھی
کچھ اپنا حال سنبھالوں اگر اجازت ہو
-
موضوعات : اجازتاور 1 مزید
ہے حصول آرزو کا راز ترک آرزو
میں نے دنیا چھوڑ دی تو مل گئی دنیا مجھے
لہو ٹپکا کسی کی آرزو سے
ہماری آرزو ٹپکی لہو سے
خراب دہر نہ میں خود ہوا نہ تو نے کیا
جو کچھ کیا ترے ملنے کی آرزو نے کیا
وہ جو رات مجھ کو بڑے ادب سے سلام کر کے چلا گیا
اسے کیا خبر مرے دل میں بھی کبھی آرزوئے گناہ تھی
-
موضوع : گناہ
میں اور اس غنچہ دہن کی آرزو
آرزو کی سادگی تھی میں نہ تھا
بہت عزیز تھی یہ زندگی مگر ہم لوگ
کبھی کبھی تو کسی آرزو میں مر بھی گئے
-
موضوعات : زندگیاور 1 مزید
ارمان وصل کا مری نظروں سے تاڑ کے
پہلے ہی سے وہ بیٹھ گئے منہ بگاڑ کے
تھی چھیڑ اسی طرف سے ورنہ
میں اور مجال آرزو کی
بڑی آرزو تھی ہم کو نئے خواب دیکھنے کی
سو اب اپنی زندگی میں نئے خواب بھر رہے ہیں
-
موضوع : خواب
نمود رنگ و بو نے مار ڈالا
اسی کی آرزو نے مار ڈالا
اب شہر آرزو میں وہ رعنائیاں کہاں
ہیں گل کدے نڈھال بڑی تیز دھوپ ہے
-
موضوعات : دھوپاور 1 مزید
جب کوئی نوجوان مرتا ہے
آرزو کا جہان مرتا ہے
ملو ملو نہ ملو اختیار ہے تم کو
اس آرزو کے سوا اور آرزو کیا ہے
مدت سے آرزو ہے خدا وہ گھڑی کرے
ہم تم پئیں جو مل کے کہیں ایک جا شراب
-
موضوعات : شراباور 1 مزید
میری یہ آرزو ہے وقت مرگ
اس کی آواز کان میں آوے
-
موضوعات : آوازاور 1 مزید
ہم کیا کریں اگر نہ تری آرزو کریں
دنیا میں اور بھی کوئی تیرے سوا ہے کیا
مجھے یہ ڈر ہے تری آرزو نہ مٹ جائے
بہت دنوں سے طبیعت مری اداس نہیں
-
موضوع : مایوسی
تمنا تری ہے اگر ہے تمنا
تری آرزو ہے اگر آرزو ہے
-
موضوع : تمنا
اسے بھی جاتے ہوئے تم نے مجھ سے چھین لیا
تمہارا غم تو مری آرزو کا زیور تھا
-
موضوع : غم
وہ اک طلسم تھا قربت میں اس کے عمر کٹی
گلے لگا کے اسے اس کی آرزو کرتے
دل میں وہ بھیڑ ہے کہ ذرا بھی نہیں جگہ
آپ آئیے مگر کوئی ارماں نکال کے
-
موضوعات : تمنااور 2 مزید
آرزو تیری برقرار رہے
دل کا کیا ہے رہا رہا نہ رہا
-
موضوع : دل