Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آرزو پر اشعار

آرزو آرزو ہی رہتی

ہے ۔ اسی میں اس کا حسن بھی ہے اور اس کا وجود بھی ۔ ہر انسان آرزوئیں پالتا ہے ،زندگی بھر ان کی دیکھ بھال کرتا ہے اور انہیں آرزوؤں کے ساتھ آنکھیں بند کر لیتا ہے لیکن اس درمیانی عرصے میں وہ جن کیفیات سے گزرتا ہے اور جن کھٹے میٹھے لمحوں کو جیتا ہے وہ لازوال بھی ہیں اور زندگی کا حاصل بھی ۔ ہمارے اس انتخاب میں آپ کو ان لمحوں اور ان کیفیتوں کا احساس بھی ہوگا اور آرزوؤں کی ایک بڑی دنیا کا ادراک بھی ۔

کبھی موج خواب میں کھو گیا کبھی تھک کے ریت پہ سو گیا

یوں ہی عمر ساری گزار دی فقط آرزوئے وصال میں

اسعد بدایونی

غم زمانہ نے مجبور کر دیا ورنہ

یہ آرزو تھی کہ بس تیری آرزو کرتے

اختر شیرانی

تری آرزو تری جستجو میں بھٹک رہا تھا گلی گلی

مری داستاں تری زلف ہے جو بکھر بکھر کے سنور گئی

بشیر بدر

کھل گیا ان کی آرزو میں یہ راز

زیست اپنی نہیں پرائی ہے

شکیل بدایونی

رنگ و بو میں ڈوبے رہتے تھے حواس

ہائے کیا شے تھی بہار آرزو

اختر انصاری

یہاں کسی کو بھی کچھ حسب آرزو نہ ملا

کسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تو نہ ملا

ظفر اقبال

تسکین دے سکیں گے نہ جام و سبو مجھے

بے چین کر رہی ہے تری آرزو مجھے

مہیش چندر نقش

نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی

نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی

فیض احمد فیض

تلاطم آرزو میں ہے نہ طوفاں جستجو میں ہے

جوانی کا گزر جانا ہے دریا کا اتر جانا

تلوک چند محروم

لطف دونا ہو جو دونوں گھر مرے آباد ہوں

تو رہے پہلو میں تیری آرزو دل میں رہے

جلیل مانک پوری

ڈرتا ہوں دیکھ کر دل بے آرزو کو میں

سنسان گھر یہ کیوں نہ ہو مہمان تو گیا

داغؔ دہلوی

کتاب آرزو کے گم شدہ کچھ باب رکھے ہیں

ترے تکیے کے نیچے بھی ہمارے خواب رکھے ہیں

غلام محمد قاصر

یہ آرزو ہے کہ اب کوئی آرزو نہ رہے

کسی سفر کسی منزل کی جستجو نہ رہے

امیتا پرسو رام میتا

اس لئے آرزو چھپائی ہے

منہ سے نکلی ہوئی پرائی ہے

قمر جلالوی

بے آرزو بھی خوش ہیں زمانے میں بعض لوگ

یاں آرزو کے ساتھ بھی جینا حرام ہے

شجاع خاور

مجھ کو یہ آرزو وہ اٹھائیں نقاب خود

ان کو یہ انتظار تقاضا کرے کوئی

اسرار الحق مجاز

یہ آرزو تھی تجھے گل کے روبرو کرتے

ہم اور بلبل بے تاب گفتگو کرتے

تشریح

یہ آتش کے مشہور اشعار میں سے ایک ہے۔ آرزو کے معنی تمنا، روبرو کے معنی آمنے سامنے، بے تاب کے معنی بے قرار ہے۔ بلبل بے تاب یعنی وہ بلبل جو بے قرار ہو جسے چین نہ ہو۔

اس شعر کا قریب کا مفہوم تو یہ ہے کہ ہمیں یہ تمنا تھی کہ ہم اے محبوب تجھے گل کے سامنے بٹھاتے اور پھر بلبل جو بے چین ہے اس سے بات چیت کرتے۔

لیکن اس میں در اصل شاعر یہ کہتا ہے کہ ہم نے ایک تمنا کی تھی کہ ہم اپنے محبوب کو پھول کے سامنے بٹھاتے اور پھر بلبل جو گل کے عشق میں بے تاب ہے اس سے گفتگو کرتے۔ مطلب یہ کہ ہماری خواہش تھی کہ ہم اپنے گل جیسے چہرے والے محبوب کو گل کے سامنے بٹھاتے اور پھر اس بلبل سے جو گل کے حسن کی وجہ سے اس کا دیوانہ بن گیا ہے اس سے گفتگو کرتے یعنی بحث کرتے اور پوچھتے کہ اے بلبل اب بتا کون خوبصورت ہے، تمہارا گل یا میرا محبوب۔ ظاہر ہے اس بات پر بحث ہوتی اور آخر پر بلبل جو گل کے حسن میں دیوانہ ہوگیا اگر میرے محبوب کے جمال کو دیکھے گا تو گل کی تعریف میں چہچہانا بھول جائے گا۔

شفق سوپوری

حیدر علی آتش

کسی سے شکوۂ محرومئی نیاز نہ کر

یہ دیکھ لے کہ تری آرزو تو خام نہیں

فگار اناوی

شاید وہ بھولی بسری نہ ہو آرزو کوئی

کچھ اور بھی کمی سی ہے تیری کمی کے ساتھ

مصطفی شہاب

ایک بھی خواہش کے ہاتھوں میں نہ مہندی لگ سکی

میرے جذبوں میں نہ دولہا بن سکا اب تک کوئی

اقبال ساجد

ہوتی کہاں ہے دل سے جدا دل کی آرزو

جاتا کہاں ہے شمع کو پروانہ چھوڑ کر

جلیل مانک پوری

مدعا دور تک گیا لیکن

آرزو لوٹ کر نہیں آئی

عبد الحمید عدم

تمہاری یاد میں جینے کی آرزو ہے ابھی

کچھ اپنا حال سنبھالوں اگر اجازت ہو

جون ایلیا

ہے حصول آرزو کا راز ترک آرزو

میں نے دنیا چھوڑ دی تو مل گئی دنیا مجھے

سیماب اکبرآبادی

لہو ٹپکا کسی کی آرزو سے

ہماری آرزو ٹپکی لہو سے

بیان میرٹھی

خراب دہر نہ میں خود ہوا نہ تو نے کیا

جو کچھ کیا ترے ملنے کی آرزو نے کیا

زیدی بلگامی

وہ جو رات مجھ کو بڑے ادب سے سلام کر کے چلا گیا

اسے کیا خبر مرے دل میں بھی کبھی آرزوئے گناہ تھی

احمد مشتاق

میں اور اس غنچہ دہن کی آرزو

آرزو کی سادگی تھی میں نہ تھا

عبد الحمید عدم

بہت عزیز تھی یہ زندگی مگر ہم لوگ

کبھی کبھی تو کسی آرزو میں مر بھی گئے

عباس رضوی

ارمان وصل کا مری نظروں سے تاڑ کے

پہلے ہی سے وہ بیٹھ گئے منہ بگاڑ کے

لالہ مادھو رام جوہر

تھی چھیڑ اسی طرف سے ورنہ

میں اور مجال آرزو کی

اسماعیل میرٹھی

بڑی آرزو تھی ہم کو نئے خواب دیکھنے کی

سو اب اپنی زندگی میں نئے خواب بھر رہے ہیں

عبید اللہ علیم

کٹتی ہے آرزو کے سہارے پہ زندگی

کیسے کہوں کسی کی تمنا نہ چاہئے

شاد عارفی

نمود رنگ و بو نے مار ڈالا

اسی کی آرزو نے مار ڈالا

امین حزیں

نہ جی بھر کے دیکھا نہ کچھ بات کی

بڑی آرزو تھی ملاقات کی

بشیر بدر

اب شہر آرزو میں وہ رعنائیاں کہاں

ہیں گل کدے نڈھال بڑی تیز دھوپ ہے

ساغر صدیقی

مرتے ہیں آرزو میں مرنے کی

موت آتی ہے پر نہیں آتی

مرزا غالب

جب کوئی نوجوان مرتا ہے

آرزو کا جہان مرتا ہے

فاروق نازکی

ملو ملو نہ ملو اختیار ہے تم کو

اس آرزو کے سوا اور آرزو کیا ہے

مبارک عظیم آبادی

مدت سے آرزو ہے خدا وہ گھڑی کرے

ہم تم پئیں جو مل کے کہیں ایک جا شراب

شیخ ظہور الدین حاتم

موت آ جائے قید میں صیاد

آرزو ہو اگر رہائی کی

رند لکھنوی

جان لیوا تھیں خواہشیں ورنہ

وصل سے انتظار اچھا تھا

جون ایلیا

میری یہ آرزو ہے وقت مرگ

اس کی آواز کان میں آوے

غمگین دہلوی

ہم کیا کریں اگر نہ تری آرزو کریں

دنیا میں اور بھی کوئی تیرے سوا ہے کیا

حسرتؔ موہانی

مجھے یہ ڈر ہے تری آرزو نہ مٹ جائے

بہت دنوں سے طبیعت مری اداس نہیں

ناصر کاظمی

تمنا تری ہے اگر ہے تمنا

تری آرزو ہے اگر آرزو ہے

خواجہ میر درد

اسے بھی جاتے ہوئے تم نے مجھ سے چھین لیا

تمہارا غم تو مری آرزو کا زیور تھا

آزاد گلاٹی

وہ اک طلسم تھا قربت میں اس کے عمر کٹی

گلے لگا کے اسے اس کی آرزو کرتے

مصطفی زیدی

دل میں وہ بھیڑ ہے کہ ذرا بھی نہیں جگہ

آپ آئیے مگر کوئی ارماں نکال کے

جلیل مانک پوری

آرزو تیری برقرار رہے

دل کا کیا ہے رہا رہا نہ رہا

حسرتؔ موہانی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے