Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اداسی بال کھولے سو رہی ہے: ناصر کاظمی

ناصر کاظمی کی شاعری میں ایک عجیب طرح کی سحر انگیزی ہے ،جسے پڑھ کر قاری اس کی جکڑ میں آ جاتا ہے ۔ اس کلیکشن میں ناصر کاظمی کےمشہور زمانہ اشعار کو شامل کیا گیا ہے ۔ اس انتخاب کو پڑھئے اور ناصر کاظمی کی ہمہ جہت شخصیت کو سمجھئے ۔

آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد

آج کا دن گزر نہ جائے کہیں

ناصر کاظمی

اے دوست ہم نے ترک محبت کے باوجود

محسوس کی ہے تیری ضرورت کبھی کبھی

ناصر کاظمی

آرزو ہے کہ تو یہاں آئے

اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں

ناصر کاظمی

جدائیوں کے زخم درد زندگی نے بھر دیے

تجھے بھی نیند آ گئی مجھے بھی صبر آ گیا

ناصر کاظمی

مجھے یہ ڈر ہے تری آرزو نہ مٹ جائے

بہت دنوں سے طبیعت مری اداس نہیں

ناصر کاظمی

ذرا سی بات سہی تیرا یاد آ جانا

ذرا سی بات بہت دیر تک رلاتی تھی

ناصر کاظمی

یاد ہے اب تک تجھ سے بچھڑنے کی وہ اندھیری شام مجھے

تو خاموش کھڑا تھا لیکن باتیں کرتا تھا کاجل

ناصر کاظمی

آج تو بے سبب اداس ہے جی

عشق ہوتا تو کوئی بات بھی تھی

ناصر کاظمی

اس نے منزل پہ لا کے چھوڑ دیا

عمر بھر جس کا راستا دیکھا

ناصر کاظمی

کچھ یادگار شہر ستم گر ہی لے چلیں

آئے ہیں اس گلی میں تو پتھر ہی لے چلیں

ناصر کاظمی

اس شہر بے چراغ میں جائے گی تو کہاں

آ اے شب فراق تجھے گھر ہی لے چلیں

ناصر کاظمی

میں سوتے سوتے کئی بار چونک چونک پڑا

تمام رات ترے پہلوؤں سے آنچ آئی

ناصر کاظمی

کل جو تھا وہ آج نہیں جو آج ہے کل مٹ جائے گا

روکھی سوکھی جو مل جائے شکر کرو تو بہتر ہے

ناصر کاظمی

یوں تو ہر شخص اکیلا ہے بھری دنیا میں

پھر بھی ہر دل کے مقدر میں نہیں تنہائی

ناصر کاظمی

وہ رات کا بے نوا مسافر وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصرؔ

تری گلی تک تو ہم نے دیکھا تھا پھر نہ جانے کدھر گیا وہ

ناصر کاظمی

زندگی جن کے تصور سے جلا پاتی تھی

ہائے کیا لوگ تھے جو دام اجل میں آئے

ناصر کاظمی

ترے فراق کی راتیں کبھی نہ بھولیں گی

مزے ملے انہیں راتوں میں عمر بھر کے مجھے

ناصر کاظمی

آنچ آتی ہے ترے جسم کی عریانی سے

پیرہن ہے کہ سلگتی ہوئی شب ہے کوئی

ناصر کاظمی

مدت سے کوئی آیا نہ گیا سنسان پڑی ہے گھر کی فضا

ان خالی کمروں میں ناصرؔ اب شمع جلاؤں کس کے لیے

ناصر کاظمی

سارا دن تپتے سورج کی گرمی میں جلتے رہے

ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا پھر چلی سو رہو سو رہو

ناصر کاظمی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے