علی احمد جلیلی کے اشعار
کیا اسی واسطے سینچا تھا لہو سے اپنے
جب سنور جائے چمن آگ لگا دی جائے
-
موضوع : گلشن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نشیمن ہی کے لٹ جانے کا غم ہوتا تو کیا غم تھا
یہاں تو بیچنے والے نے گلشن بیچ ڈالا ہے
غم سے منسوب کروں درد کا رشتہ دے دوں
زندگی آ تجھے جینے کا سلیقہ دے دوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بن رہے ہیں سطح دل پر دائرے
تم نے تو پتھر کوئی پھینکا نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کناروں سے مجھے اے ناخداؤ دور ہی رکھو
وہاں لے کر چلو طوفاں جہاں سے اٹھنے والا ہے
کاٹی ہے غم کی رات بڑے احترام سے
اکثر بجھا دیا ہے چراغوں کو شام سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پھرتا ہوں اپنا نقش قدم ڈھونڈتا ہوا
لے کر چراغ ہاتھ میں وہ بھی بجھا ہوا
اس شجر کے سائے میں بیٹھا ہوں میں
جس کی شاخوں پر کوئی پتا نہیں
-
موضوع : شجر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک تحریر جو اس کے ہاتھوں کی تھی
بات وہ مجھ سے کرتی رہی رات بھر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ خون رنگ چمن میں بدل بھی سکتا ہے
ذرا ٹھہر کہ بدل جائیں گے یہ منظر بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آندھیوں کا کام چلنا ہے غرض اس سے نہیں
پیڑ پر پتا رہے گا یا جدا ہو جائے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دور تک دل میں دکھائی نہیں دیتا کوئی
ایسے ویرانے میں اب کس کو صدا دی جائے
لائی ہے کس مقام پہ یہ زندگی مجھے
محسوس ہو رہی ہے خود اپنی کمی مجھے
-
موضوع : زندگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
روکے سے کہیں حادثۂ وقت رکا ہے
شعلوں سے بچا شہر تو شبنم سے جلا ہے
-
موضوع : وقت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم نے دیکھا ہے زمانے کا بدلنا لیکن
ان کے بدلے ہوئے تیور نہیں دیکھے جاتے
-
موضوع : تیور
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ