Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Anwar Sadeed's Photo'

انور سدید

1928 - 2016 | سرگودھا, پاکستان

ممتاز پاکستانی نقاد، محقق، شاعر اور کالم نویس؛ ’اردو ادب کی تحریکیں‘ اور’اردو افسانے میں دیہات کی پیش کش‘ کے علاوہ درجنوں اہم کتابوں کے مصنف؛ کئی اہم اخبارات اور ادبی رسالوں کو ادارتی تعاون دیا

ممتاز پاکستانی نقاد، محقق، شاعر اور کالم نویس؛ ’اردو ادب کی تحریکیں‘ اور’اردو افسانے میں دیہات کی پیش کش‘ کے علاوہ درجنوں اہم کتابوں کے مصنف؛ کئی اہم اخبارات اور ادبی رسالوں کو ادارتی تعاون دیا

انور سدید کے اشعار

1.5K
Favorite

باعتبار

شکوہ کیا زمانے کا تو اس نے یہ کہا

جس حال میں ہو زندہ رہو اور خوش رہو

خاک ہوں لیکن سراپا نور ہے میرا وجود

اس زمیں پر چاند سورج کا نمائندہ ہوں میں

کھلی زبان تو ظرف ان کا ہو گیا ظاہر

ہزار بھید چھپا رکھے تھے خموشی میں

جاگتی آنکھ سے جو خواب تھا دیکھا انورؔ

اس کی تعبیر مجھے دل کے جلانے سے ملی

چلا میں جانب منزل تو یہ ہوا معلوم

یقیں گمان میں گم ہے گماں ہے پوشیدہ

کوئی بھی پیچیدگی حائل نہیں انور سدیدؔ

زندگی ہے سامنے منظر بہ منظر اور میں

زمیں کا رزق ہوں لیکن نظر فلک پر ہے

کہو فلک سے مرے راستے سے ہٹ جائے

سیل زماں میں ڈوب گئے مشہور زمانہ لوگ

وقت کے منصف نے کب رکھا قائم ان کا نام

یوں تسلی کو تو اک یاد بھی کافی تھی مگر

دل کو تسکین ترے لوٹ کے آنے سے ملی

دکھ کے طاق پہ شام ڈھلے

کس نے دیا جلایا تھا

تو جسم ہے تو مجھ سے لپٹ کر کلام کر

خوشبو ہے گر تو دل میں سمٹ کر کلام کر

کل شام پرندوں کو اڑتے ہوئے یوں دیکھا

بے آب سمندر میں جیسے ہو رواں پانی

ہم نے ہر سمت بچھا رکھی ہیں آنکھیں اپنی

جانے کس سمت سے آ جائے سواری تیری

پنکھ ہلا کر شام گئی ہے اس آنگن سے

اب اترے گی رات انوکھی یادوں والی

اس کے بغیر زندگی کتنی فضول ہے

تصویر اس کی دل سے جدا کر کے دیکھتے

دم وصال تری آنچ اس طرح آئی

کہ جیسے آگ سلگنے لگے گلابوں میں

گھپ اندھیرے میں بھی اس کا جسم تھا چاندی کا شہر

چاند جب نکلا تو وہ سونا نظر آیا مجھے

آشیانوں میں نہ جب لوٹے پرندے تو سدیدؔ

دور تک تکتی رہیں شاخوں میں آنکھیں صبح تک

جو پھول جھڑ گئے تھے جو آنسو بکھر گئے

خاک چمن سے ان کا پتا پوچھتا رہا

چشمے کی طرح پھوٹا اور آپ ہی بہہ نکلا

رکھتا بھلا میں کب تک آنکھوں میں نہاں پانی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے