امیر امام کے اشعار
ابھی تو اور بھی چہرے تمہیں پکاریں گے
ابھی وہ اور بھی چہروں میں منتقل ہوگا
-
موضوع : صورت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سوچ لو یہ دل لگی بھاری نہ پڑ جائے کہیں
جان جس کو کہہ رہے ہو جان ہوتی جائے گی
-
موضوع : دل لگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ معرکہ کہ آج بھی سر ہو نہیں سکا
میں تھک کے مسکرا دیا جب رو نہیں سکا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس بار راہ عشق کچھ اتنی طویل تھی
اس کے بدن سے ہو کے گزرنا پڑا مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ آبشار نہ صحرا لگا سکے قیمت
ہم اپنی پیاس کو لے کر دہن میں لوٹ آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پہلے صحرا سے مجھے لایا سمندر کی طرف
ناؤ پر کاغذ کی پھر مجھ کو سوار اس نے کیا
-
موضوع : واٹس ایپ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
محسوس کر رہا ہوں خاروں میں قید خوشبو
آنکھوں کو تیری جانب اک بار کر لیا ہے
-
موضوع : نگاہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو شام ہوتی ہے ہر روز ہار جاتا ہوں
میں اپنے جسم کی پرچھائیوں سے لڑتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شہر میں سارے چراغوں کی ضیا خاموش ہے
تیرگی ہر سمت پھیلا کر ہوا خاموش ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ابھی تو اور بھی چہرے تمہیں پکاریں گے
ابھی وہ اور بھی چہروں میں منتقل ہوگا
-
موضوع : صورت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جب ساتھ تھے تو مل کے بھی ملنا نہ ہو سکا
جب سے بچھڑ گئے ہو تو پیہم ملے ہمیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو نے جس بات کو اظہار محبت سمجھا
بات کرنے کو بس اک بات رکھی تھی ہم نے
ترے بدن کی خلاؤں میں آنکھ کھلتی ہے
ہوا کے جسم سے جب جب لپٹ کے سوتا ہوں
لگی وہ تجھ سی تو عالم میں منفرد ٹھہری
وگرنہ عام سی لگتی اگر جدا لگتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کار زندگی تھا تو کرنا پڑا مجھے
خود کو سمیٹنے میں بکھرنا پڑا مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
امیرؔ امام بتاؤ یہ ماجرا کیا ہے
تمہارے شعر اسی بانکپن میں لوٹ آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سنو میں میرؔ کا دیوان سمجھتا ہوں اسے
جو نمازی ہیں وہ قرآن سمجھتے ہوں گے
-
موضوع : میر تقی میر
رکھی ہوئی ہے دونوں کی بنیاد ریت پر
صحرائے بے کراں کو سمندر لکھیں گے ہم
وہ کام رہ کے کرنا پڑا شہر میں ہمیں
مجنوں کو جس کے واسطے ویرانہ چاہیے
دھوپ میں کون کسے یاد کیا کرتا ہے
پر ترے شہر میں برسات تو ہوتی ہوگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خاموشی کے ناخن سے چھل جایا کرتے ہیں
کوئی پھر ان زخموں پر آوازیں ملتا ہے
اک اشک قہقہوں سے گزرتا چلا گیا
اک چیخ خامشی میں اترتی چلی گئی
اپنی طرف تو میں بھی نہیں ہوں ابھی تلک
اور اس طرف تمام زمانہ اسی کا ہے