اقبال اشہر کے اشعار
وہ کسی کو یاد کر کے مسکرایا تھا ادھر
اور میں نادان یہ سمجھا کہ وہ میرا ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آج پھر نیند کو آنکھوں سے بچھڑتے دیکھا
آج پھر یاد کوئی چوٹ پرانی آئی
مدتوں بعد میسر ہوا ماں کا آنچل
مدتوں بعد ہمیں نیند سہانی آئی
-
موضوع : ماں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ جانے کتنے چراغوں کو مل گئی شہرت
اک آفتاب کے بے وقت ڈوب جانے سے
لے گئیں دور بہت دور ہوائیں جس کو
وہی بادل تھا مری پیاس بجھانے والا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سوچتا ہوں تری تصویر دکھا دوں اس کو
روشنی نے کبھی سایہ نہیں دیکھا اپنا
-
موضوع : تصویر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سنو سمندر کی شوخ لہرو ہوائیں ٹھہری ہیں تم بھی ٹھہرو
وہ دور ساحل پہ ایک بچہ ابھی گھروندے بنا رہا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ٹھہری ٹھہری سی طبیعت میں روانی آئی
آج پھر یاد محبت کی کہانی آئی
وہی تو مرکزی کردار ہے کہانی کا
اسی پہ ختم ہے تاثیر بے وفائی کی
-
موضوع : بے وفائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پیاس دریا کی نگاہوں سے چھپا رکھی ہے
ایک بادل سے بڑی آس لگا رکھی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی کو کھو کے پا لیا کسی کو پا کے کھو دیا
نہ انتہا خوشی کی ہے نہ انتہا ملال کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیری باتوں کو چھپانا نہیں آتا مجھ سے
تو نے خوشبو مرے لہجے میں بسا رکھی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پھر ترا ذکر کیا باد صبا نے مجھ سے
پھر مرے دل کو دھڑکنے کے بہانے آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیرے کردار کو اتنا تو شرف حاصل ہے
تو نہیں تھا تو کہانی میں حقیقت کم تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آرزو ہے سورج کو آئنہ دکھانے کی
روشنی کی صحبت میں ایک دن گزارا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سبھی اپنے نظر آتے ہیں بظاہر لیکن
روٹھنے والا ہے کوئی نہ منانے والا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مدتوں بعد پشیماں ہوا دریا ہم سے
مدتوں بعد ہمیں پیاس چھپانی آئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عظیم لوگ تھے ٹوٹے تو اک وقار کے ساتھ
کسی سے کچھ نہ کہا بس اداس رہنے لگے
جو اس کے ہونٹوں کی جنبش میں قید تھا اشہرؔ
وہ ایک لفظ بنا بوجھ میرے شانوں کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ویسے بھی اس سے کوئی ربط نہ رکھا میں نے
یوں بھی دنیا میں کشش تیری بہ نسبت کم تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ