جاوید اختر کے اشعار
کبھی جو خواب تھا وہ پا لیا ہے
مگر جو کھو گئی وہ چیز کیا تھی
-
موضوع : خواب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جدھر جاتے ہیں سب جانا ادھر اچھا نہیں لگتا
مجھے پامال رستوں کا سفر اچھا نہیں لگتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے دشمن سے بھی خودداری کی امید رہتی ہے
کسی کا بھی ہو سر قدموں میں سر اچھا نہیں لگتا
-
موضوع : خودداری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تب ہم دونوں وقت چرا کر لاتے تھے
اب ملتے ہیں جب بھی فرصت ہوتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ڈر ہم کو بھی لگتا ہے رستے کے سناٹے سے
لیکن ایک سفر پر اے دل اب جانا تو ہوگا
-
موضوع : سفر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اونچی عمارتوں سے مکاں میرا گھر گیا
کچھ لوگ میرے حصے کا سورج بھی کھا گئے
تم یہ کہتے ہو کہ میں غیر ہوں پھر بھی شاید
نکل آئے کوئی پہچان ذرا دیکھ تو لو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ان چراغوں میں تیل ہی کم تھا
کیوں گلہ پھر ہمیں ہوا سے رہے
غلط باتوں کو خاموشی سے سننا حامی بھر لینا
بہت ہیں فائدے اس میں مگر اچھا نہیں لگتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دھواں جو کچھ گھروں سے اٹھ رہا ہے
نہ پورے شہر پر چھائے تو کہنا
-
موضوع : سیاست
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم تو بچپن میں بھی اکیلے تھے
صرف دل کی گلی میں کھیلے تھے
-
موضوع : بچپن شاعری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یاد اسے بھی ایک ادھورا افسانہ تو ہوگا
کل رستے میں اس نے ہم کو پہچانا تو ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اسی جگہ اسی دن تو ہوا تھا یہ اعلان
اندھیرے ہار گئے زندہ باد ہندوستان
میں پا سکا نہ کبھی اس خلش سے چھٹکارا
وہ مجھ سے جیت بھی سکتا تھا جانے کیوں ہارا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس شہر میں جینے کے انداز نرالے ہیں
ہونٹوں پہ لطیفے ہیں آواز میں چھالے ہیں
ذرا موسم تو بدلا ہے مگر پیڑوں کی شاخوں پر نئے پتوں کے آنے میں ابھی کچھ دن لگیں گے
بہت سے زرد چہروں پر غبار غم ہے کم بے شک پر ان کو مسکرانے میں ابھی کچھ دن لگیں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے مایوس بھی کرتی نہیں ہے
یہی عادت تری اچھی نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہی حالات ابتدا سے رہے
لوگ ہم سے خفا خفا سے رہے
-
موضوع : خفا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سب کا خوشی سے فاصلہ ایک قدم ہے
ہر گھر میں بس ایک ہی کمرہ کم ہے
میں بچپن میں کھلونے توڑتا تھا
مرے انجام کی وہ ابتدا تھی
-
موضوع : بچپن شاعری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بہانہ ڈھونڈتے رہتے ہیں کوئی رونے کا
ہمیں یہ شوق ہے کیا آستیں بھگونے کا
-
موضوع : بہانہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
غیروں کو کب فرصت ہے دکھ دینے کی
جب ہوتا ہے کوئی ہمدم ہوتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اگر پلک پہ ہے موتی تو یہ نہیں کافی
ہنر بھی چاہئے الفاظ میں پرونے کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس کی آنکھوں میں بھی کاجل پھیل رہا ہے
میں بھی مڑ کے جاتے جاتے دیکھ رہا ہوں
عقل یہ کہتی ہے دنیا ملتی ہے بازار میں
دل مگر یہ کہتا ہے کچھ اور بہتر دیکھیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی شکوہ نہ غم نہ کوئی یاد
بیٹھے بیٹھے بس آنکھ بھر آئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نیکی اک دن کام آتی ہے ہم کو کیا سمجھاتے ہو
ہم نے بے بس مرتے دیکھے کیسے پیارے پیارے لوگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک محبت کی یہ تصویر ہے دو رنگوں میں
شوق سب میرا ہے اور ساری حیا اس کی ہے
اک کھلونا جوگی سے کھو گیا تھا بچپن میں
ڈھونڈھتا پھرا اس کو وہ نگر نگر تنہا
-
موضوع : بچپن شاعری
کبھی ہم کو یقیں تھا زعم تھا دنیا ہماری جو مخالف ہو تو ہو جائے مگر تم مہرباں ہو
ہمیں یے بات ویسے یاد تو اب کیا ہے لیکن ہاں اسے یکسر بھلانے میں ابھی کچھ دن لگیں گے
یہ زندگی بھی عجب کاروبار ہے کہ مجھے
خوشی ہے پانے کی کوئی نہ رنج کھونے کا
-
موضوع : زندگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کھلا ہے در پہ ترا انتظار جاتا رہا
خلوص تو ہے مگر اعتبار جاتا رہا
-
موضوع : انتظار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس دریچے میں بھی اب کوئی نہیں اور ہم بھی
سر جھکائے ہوئے چپ چاپ گزر جاتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں بھول جاؤں تمہیں اب یہی مناسب ہے
مگر بھلانا بھی چاہوں تو کس طرح بھولوں
آگہی سے ملی ہے تنہائی
آ مری جان مجھ کو دھوکا دے
ہر طرف شور اسی نام کا ہے دنیا میں
کوئی اس کو جو پکارے تو پکارے کیسے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چھت کی کڑیوں سے اترتے ہیں مرے خواب مگر
میری دیواروں سے ٹکرا کے بکھر جاتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دکھ کے جنگل میں پھرتے ہیں کب سے مارے مارے لوگ
جو ہوتا ہے سہہ لیتے ہیں کیسے ہیں بے چارے لوگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پھر خموشی نے ساز چھیڑا ہے
پھر خیالات نے لی انگڑائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک یہ دن جب اپنوں نے بھی ہم سے ناطہ توڑ لیا
ایک وہ دن جب پیڑ کی شاخیں بوجھ ہمارا سہتی تھیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں قتل تو ہو گیا تمہاری گلی میں لیکن
مرے لہو سے تمہاری دیوار گل رہی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس کے بندوں کو دیکھ کر کہئے
ہم کو امید کیا خدا سے رہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خون سے سینچی ہے میں نے جو زمیں مر مر کے
وہ زمیں ایک ستم گر نے کہا اس کی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تھیں سجی حسرتیں دکانوں پر
زندگی کے عجیب میلے تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہے پاش پاش مگر پھر بھی مسکراتا ہے
وہ چہرہ جیسے ہو ٹوٹے ہوئے کھلونے کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پر سکوں لگتی ہے کتنی جھیل کے پانی پہ بط
پیروں کی بے تابیاں پانی کے اندر دیکھیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہمارے شوق کی یہ انتہا تھی
قدم رکھا کہ منزل راستا تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کل جہاں دیوار تھی ہے آج اک در دیکھیے
کیا سمائی تھی بھلا دیوانے کے سر دیکھیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم بیٹھے ہو لیکن جاتے دیکھ رہا ہوں
میں تنہائی کے دن آتے دیکھ رہا ہوں