Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یوم آزادی پر شعر

شاعری میں وطن پرستی کے جذبات کا اظہار بڑے مختلف دھنگ سے ہوا ہے ۔ ہم اپنی عام زندگی میں وطن اور اس کی محبت کے حوالے سے جو جذبات رکھتے ہیں وہ بھی اور کچھ ایسے گوشے بھی جن پر ہماری نظر نہیں ٹھہرتی اس شاعری کا موضوع ہیں ۔ وطن پرستی مستحسن جذبہ ہے لیکن حد سے بڑھی ہوئی وطن پرستی کس قسم کے نتائج پیدا کرتی ہے اور عالمی انسانی برادری کے سیاق میں اس کے کیا منفی اثرات ہوتے ہیں اس کی جھلک بھی آپ کو اس شعری انتخاب میں ملے گی ۔ یہ اشعار پڑھئے اور اس جذبے کی رنگارنگ دنیا کی سیر کیجئے ۔

دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت

میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی

لال چند فلک

لہو وطن کے شہیدوں کا رنگ لایا ہے

اچھل رہا ہے زمانے میں نام آزادی

فراق گورکھپوری

وطن کے جاں نثار ہیں وطن کے کام آئیں گے

ہم اس زمیں کو ایک روز آسماں بنائیں گے

جعفر ملیح آبادی

مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے

وہ قرض اتارے ہیں کہ واجب بھی نہیں تھے

افتخار عارف

مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا

ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا

علامہ اقبال

دلوں میں حب وطن ہے اگر تو ایک رہو

نکھارنا یہ چمن ہے اگر تو ایک رہو

جعفر ملیح آبادی

وطن کی خاک سے مر کر بھی ہم کو انس باقی ہے

مزا دامان مادر کا ہے اس مٹی کے دامن میں

چکبست برج نرائن

وطن کی ریت ذرا ایڑیاں رگڑنے دے

مجھے یقیں ہے کہ پانی یہیں سے نکلے گا

مظفر وارثی

اس ملک کی سرحد کو کوئی چھو نہیں سکتا

جس ملک کی سرحد کی نگہبان ہیں آنکھیں

نامعلوم

وطن کی پاسبانی جان و ایماں سے بھی افضل ہے

میں اپنے ملک کی خاطر کفن بھی ساتھ رکھتا ہوں

نامعلوم

خوں شہیدان وطن کا رنگ لا کر ہی رہا

آج یہ جنت نشاں ہندوستاں آزاد ہے

امین سلونوی

اے اہل وطن شام و سحر جاگتے رہنا

اغیار ہیں آمادۂ شر جاگتے رہنا

جعفر ملیح آبادی

جنت کی زندگی ہے جس کی فضا میں جینا

میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے

علامہ اقبال

کیا کرشمہ ہے مرے جذبۂ آزادی کا

تھی جو دیوار کبھی اب ہے وہ در کی صورت

اختر انصاری اکبرآبادی

ہے محبت اس وطن سے اپنی مٹی سے ہمیں

اس لیے اپنا کریں گے جان و تن قربان ہم

نامعلوم

نہ پوچھو ہم سفرو مجھ سے ماجرا وطن

وطن ہے مجھ پے فدا اور میں فدائے وطن

مردان علی خاں رانا

وہ ہندی نوجواں یعنی علمبردار آزادی

وطن کی پاسباں وہ تیغ جوہر دار آزادی

مخدومؔ محی الدین

کارواں جن کا لٹا راہ میں آزادی کی

قوم کا ملک کا ان درد کے ماروں کو سلامؔ

بانو طاہرہ سعید

تن من مٹائے جاؤ تم نام قومیت پر

راہ وطن پر اپنی جانیں لڑائے جاؤ

لال چند فلک

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے