Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پارلیمنٹ پر اشعار

زندگی دی ہے تو جینے کا ہنر بھی دینا

پاؤں بخشیں ہیں تو توفیق سفر بھی دینا

معراج فیض آبادی

سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو

سبھی ہیں بھیڑ میں تم بھی نکل سکو تو چلو

ندا فاضلی

یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے

لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی

مظفر رزمی

شام تک صبح کی نظروں سے اتر جاتے ہیں

اتنے سمجھوتوں پہ جیتے ہیں کہ مر جاتے ہیں

وسیم بریلوی

تمہاری فائلوں میں گاؤں کا موسم گلابی ہے

مگر یہ آنکڑے جھوٹھے ہیں یہ دعویٰ کتابی ہے

عدم گونڈوی

یہ کہہ کہہ کے ہم دل کو بہلا رہے ہیں

وہ اب چل چکے ہیں وہ اب آ رہے ہیں

جگر مراد آبادی

کچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی

یوں کوئی بے وفا نہیں ہوتا

بشیر بدر

کسی کے واسطے راہیں کہاں بدلتی ہیں

تم اپنے آپ کو خود ہی بدل سکو تو چلو

ندا فاضلی

تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹے

تری رہبری کا سوال ہے ہمیں راہزن سے غرض نہیں

شہاب جعفری

چہرے پہ سارے شہر کے گرد ملال ہے

جو دل کا حال ہے وہی دلی کا حال ہے

ملک زادہ منظور احمد

شہرت کی بلندی بھی پل بھر کا تماشا ہے

جس ڈال پہ بیٹھے ہو وہ ٹوٹ بھی سکتی ہے

بشیر بدر

مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں

تو میرا شوق دیکھ مرا انتظار دیکھ

علامہ اقبال

ہم کو ان سے وفا کی ہے امید

جو نہیں جانتے وفا کیا ہے

مرزا غالب

تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فرازؔ

دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا

احمد فراز

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا

ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا

علامہ اقبال

دوپہر تک بک گیا بازار کا ہر ایک جھوٹ

اور میں اک سچ کو لے کر شام تک بیٹھا رہا

نامعلوم

تمہارے پاؤں کے نیچے کوئی زمین نہیں

کمال یہ ہے کہ پھر بھی تمہیں یقین نہیں

دشینت کمار

نشہ پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہے

مزا تو تب ہے کہ گرتوں کو تھام لے ساقی

علامہ اقبال

ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد نام

وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا

اکبر الہ آبادی

تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا

اس کو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا

حبیب جالب

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے

بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے

مرزا غالب

سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہ رہے

جھوٹ کی کوئی انتہا ہی نہیں

کرشن بہاری نور

مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا

ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا

علامہ اقبال

یقین ہو تو کوئی راستہ نکلتا ہے

ہوا کی اوٹ بھی لے کر چراغ جلتا ہے

منظور ہاشمی
بولیے