ابو المجاہد زاہد کے اشعار
ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا کام بنے
تم چلو اس کے ساتھ یا نہ چلو
پاؤں رکتے نہیں زمانے کے
تمام عمر خوشی کی تلاش میں گزری
تمام عمر ترستے رہے خوشی کے لیے
ملا نہ گھر سے نکل کر بھی چین اے زاہدؔ
کھلی فضا میں وہی زہر تھا جو گھر میں تھا
لوگ چن لیں جس کی تحریریں حوالوں کے لیے
زندگی کی وہ کتاب معتبر ہو جائیے
جو سوتے ہیں نہیں کچھ ذکر ان کا وہ تو سوتے ہیں
مگر جو جاگتے ہیں ان میں بھی بیدار کتنے ہیں
نئی سحر کے حسین سورج تجھے غریبوں سے واسطہ کیا
جہاں اجالا ہے سیم و زر کا وہیں تری روشنی ملے گی
-
موضوع : روشنی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گلشن میں نہ ہم ہوں گے تو پھر سوگ ہمارا
گل پیرہن و غنچہ دہن کرتے رہیں گے
-
موضوع : گلشن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ نہیں کہ تو نے بھیجا ہی نہیں پیام کوئی
مگر اک وہی نہ آیا جو پیام چاہتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گلہ کس سے کریں اغیار دل آزار کتنے ہیں
ہمیں معلوم ہے احباب بھی غم خوار کتنے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ