Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Afzal Gauhar Rao's Photo'

افضل گوہر راؤ

1965 | سرگودھا, پاکستان

افضل گوہر راؤ کے اشعار

686
Favorite

باعتبار

چند لوگوں کی محبت بھی غنیمت ہے میاں

شہر کا شہر ہمارا تو نہیں ہو سکتا

ہجر میں اتنا خسارہ تو نہیں ہو سکتا

ایک ہی عشق دوبارہ تو نہیں ہو سکتا

گمراہ کب کیا ہے کسی راہ نے مجھے

چلنے لگا ہوں آپ ہی اپنے خلاف میں

میں ایک عشق میں ناکام کیا ہوا گوہرؔ

ہر ایک کام میں مجھ کو خسارا ہونے لگا

تو پرندوں کی طرح اڑنے کی خواہش چھوڑ دے

بے زمیں لوگوں کے سر پر آسماں رہتا نہیں

دیکھنا پڑتی ہے خود ہی عکس کی صورت گری

آئنہ کیسے بتائے آئنے میں کون ہے

سوال یہ ہے روشنی وہاں پہ روک دی گئی

جہاں پہ ہر کسی کے ہاتھ میں نیا چراغ تھا

یہاں بھلا کون اپنی مرضی سے جی رہا ہے

سبھی اشارے تری نظر سے بندھے ہوئے ہیں

یہ کیسے خواب کی خواہش میں گھر سے نکلا ہوں

کہ دن میں چلتے ہوئے نیند آ رہی ہے مجھے

اپنے بدن سے لپٹا ہوا آدمی تھا میں

مجھ سے چھڑا کے مجھ کو بتا کون لے گیا

بس حکم ملا اور نکل آئے وہاں سے

چلتے ہوئے عجلت میں ہی سامان لیا ہے

مری تو آنکھ مرا خواب ٹوٹنے سے کھلی

نہ جانے پاؤں دھرا نیند میں کہاں میں نے

یہ تیر یوں ہی نہیں دشمنوں تلک جاتے

بدن کا سارا کھچاؤ کماں پہ پڑتا ہے

ایک ہی دائرے میں قید ہیں ہم لوگ یہاں

اب جہاں تم ہو کوئی اور وہاں تھا پہلے

کون سی ایسی کمی میرے خد و خال میں ہے

آئنہ خوش نہیں ہوتا کبھی مل کر مجھ سے

اے شب خواب یہ ہنگام تحیر کیا ہے

خود کو گر نیند سے بیدار کیا ہے میں نے

کیا مصیبت ہے کہ ہر دن کی مشقت کے عوض

باندھ جاتا ہے کوئی رات کا پتھر مجھ سے

کبھی دل سے گزرتی ہو کہیں آنکھوں سے بہتی ہو

تجھے پھر بھی کبھی جوئے رواں ہم کچھ نہیں کہتے

کس پیاس سے خالی ہوا مشکیزہ ہمارا

دریا سے جو اٹھ آئے ہیں صحرا کی طرف ہم

تمہیں ہی صحرا سنبھالنے کی پڑی ہوئی ہے

نکل کے گھر سے بھی ہم تو گھر سے بندھے ہوئے ہیں

جانے وو شہر میں اب کس کا برا مانتا ہے

میں تو جب بات کروں اس ث برا مانتا ہے

دیر تک کوئی کسی سے بدگماں رہتا نہیں

وہ وہاں آتا تو ہوگا میں جہاں رہتا نہیں

مری نظر تو خلاؤں نے باندھ رکھی تھی

مجھے زمیں سے کہاں آسماں دکھائی دیا

Recitation

بولیے