Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Afzal Gauhar Rao's Photo'

افضل گوہر راؤ

1965 | سرگودھا, پاکستان

افضل گوہر راؤ کے اشعار

656
Favorite

باعتبار

چند لوگوں کی محبت بھی غنیمت ہے میاں

شہر کا شہر ہمارا تو نہیں ہو سکتا

ہجر میں اتنا خسارہ تو نہیں ہو سکتا

ایک ہی عشق دوبارہ تو نہیں ہو سکتا

تو پرندوں کی طرح اڑنے کی خواہش چھوڑ دے

بے زمیں لوگوں کے سر پر آسماں رہتا نہیں

دیکھنا پڑتی ہے خود ہی عکس کی صورت گری

آئنہ کیسے بتائے آئنے میں کون ہے

میں ایک عشق میں ناکام کیا ہوا گوہرؔ

ہر ایک کام میں مجھ کو خسارا ہونے لگا

یہ کیسے خواب کی خواہش میں گھر سے نکلا ہوں

کہ دن میں چلتے ہوئے نیند آ رہی ہے مجھے

سوال یہ ہے روشنی وہاں پہ روک دی گئی

جہاں پہ ہر کسی کے ہاتھ میں نیا چراغ تھا

یہ تیر یوں ہی نہیں دشمنوں تلک جاتے

بدن کا سارا کھچاؤ کماں پہ پڑتا ہے

گمراہ کب کیا ہے کسی راہ نے مجھے

چلنے لگا ہوں آپ ہی اپنے خلاف میں

بس حکم ملا اور نکل آئے وہاں سے

چلتے ہوئے عجلت میں ہی سامان لیا ہے

ایک ہی دائرے میں قید ہیں ہم لوگ یہاں

اب جہاں تم ہو کوئی اور وہاں تھا پہلے

مری تو آنکھ مرا خواب ٹوٹنے سے کھلی

نہ جانے پاؤں دھرا نیند میں کہاں میں نے

کون سی ایسی کمی میرے خد و خال میں ہے

آئنہ خوش نہیں ہوتا کبھی مل کر مجھ سے

یہاں بھلا کون اپنی مرضی سے جی رہا ہے

سبھی اشارے تری نظر سے بندھے ہوئے ہیں

اے شب خواب یہ ہنگام تحیر کیا ہے

خود کو گر نیند سے بیدار کیا ہے میں نے

اپنے بدن سے لپٹا ہوا آدمی تھا میں

مجھ سے چھڑا کے مجھ کو بتا کون لے گیا

کبھی دل سے گزرتی ہو کہیں آنکھوں سے بہتی ہو

تجھے پھر بھی کبھی جوئے رواں ہم کچھ نہیں کہتے

کیا مصیبت ہے کہ ہر دن کی مشقت کے عوض

باندھ جاتا ہے کوئی رات کا پتھر مجھ سے

تمہیں ہی صحرا سنبھالنے کی پڑی ہوئی ہے

نکل کے گھر سے بھی ہم تو گھر سے بندھے ہوئے ہیں

کس پیاس سے خالی ہوا مشکیزہ ہمارا

دریا سے جو اٹھ آئے ہیں صحرا کی طرف ہم

جانے وو شہر میں اب کس کا برا مانتا ہے

میں تو جب بات کروں اس ث برا مانتا ہے

مری نظر تو خلاؤں نے باندھ رکھی تھی

مجھے زمیں سے کہاں آسماں دکھائی دیا

دیر تک کوئی کسی سے بدگماں رہتا نہیں

وہ وہاں آتا تو ہوگا میں جہاں رہتا نہیں

Recitation

بولیے