Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ameeta Parsuram Meeta's Photo'

امیتا پرسو رام میتا

1955 | دلی, انڈیا

امیتا پرسو رام میتا کے اشعار

4.8K
Favorite

باعتبار

کچھ تو احساس محبت سے ہوئیں نم آنکھیں

کچھ تری یاد کے بادل بھی بھگو جاتے ہیں

وقت سے لمحہ لمحہ کھیلی ہے

زندگی اک عجب پہیلی ہے

زندگی اپنا سفر طے تو کرے گی لیکن

ہم سفر آپ جو ہوتے تو مزا اور ہی تھا

اب زمانہ ہے بے وفائی کا

سیکھ لیں ہم بھی یہ ہنر شاید

قائم ہے اب بھی میری وفاؤں کا سلسلہ

اک سلسلہ ہے ان کی جفاؤں کا سلسلہ

تمہیں ہم سے محبت ہے ہمیں تم سے محبت ہے

انا کا دائرہ پھر بھی ہمارے درمیاں کیوں ہے

درد جب ضبط کی ہر حد سے گزر جاتا ہے

خواب تنہائی کی آغوش میں سو جاتے ہیں

اگر ہے زندگی اک جشن تو نا مہرباں کیوں ہے

فسردہ رنگ میں ڈوبی ہوئی ہر داستاں کیوں ہے

زندگی اپنا سفر طے تو کرے گی لیکن

ہم سفر آپ جو ہوتے تو مزا اور ہی تھا

ادھوری وفاؤں سے امید رکھنا

ہمارے بھی دل کی عجب سادگی ہے

یہ آرزو ہے کہ اب کوئی آرزو نہ رہے

کسی سفر کسی منزل کی جستجو نہ رہے

آج موسم بھی کچھ اداس ملا

آج تنہائی بھی اکیلی ہے

گزر ہی جائیں گے تیرے فراق کے موسم

ہر انتظار کے آگے بھی ہیں مقام کئی

ہم نے ہزار فاصلے جی کر تمام شب

اک مختصر سی رات کو مدت بنا دیا

ہم سفر وہ جو ہم سفر ہی نہ تھا

اور پھر کر لیں دوریاں میں نے

دو کناروں کو ملایا تھا فقط لہروں نے

ہم اگر اس کے نہ تھے وہ بھی ہمارا کب تھا

برسیں گی آج رحمتیں آمد ہے یار کی

نایاب ہیں یہ گھڑیاں ترے انتظار کی

کعبہ و دیر میں اب ڈھونڈ رہی ہے دنیا

جو دل و جان میں بستا تھا خدا اور ہی تھا

اس کا وعدہ ہے لوٹ آنے کا

اور مرا انتظار کا وعدہ

صبح روشن کو اندھیروں سے بھری شام نہ دے

دل کے رشتے کو مری جان کوئی نام نہ دے

تجھی سے گفتگو ہر دم تری ہی جستجو ہر دم

مری آسانیاں تجھ سے مری مشکل ہے تو ہی تو

کوئی تدبیر نہ تقدیر سے لینا دینا

بس یوں ہی فیصلے جو ہونے ہیں ہو جاتے ہیں

زندگی اب تجھے سنواریں کیا

کوششیں ساری بے اثر شاید

نہ ہوں خواہشیں نہ گلا کوئی نہ جفا کوئی

نہ سوال عہد وفا کا ہو وہی عشق ہے

ملے قطرہ قطرہ یہ کیا زندگی ہے

اے دریائے رحمت وہی تشنگی ہے

گنوا دی عمر جس کو جیتنے میں

وہ دنیا میری جاں تیری نہ میری

ہے جینا اور مرنا جب اکیلے ہی تو میرے دل

کسی کا دور جانا کیا کسی کا پاس آنہ کیا

تری یادوں سے مہکا ہے میری تنہائی کا عالم

قیامت تک انہیں تنہائیاں میں ڈوبنا چاہوں

محبت عمر بھر کی رائیگاں کرنا نہیں اچھا

سنبھل اے دل انا کو آسماں کرنا نہیں اچھا

مرے ہم سفر مری جان جاں کہوں اور کیا

تری قربتوں میں ہیں دوریاں کہوں اور کیا

تیرا انداز نرالا سب سے

تیر تو ایک نشانے کیا کیا

کھینچ لایا تجھے احساس محبت مجھ تک

ہم سفر ہونے کا تیرا بھی ارادہ کب تھا

مزا تبھی ہے محبت میں غرق ہونے کا

میں ڈوب جاؤں تو یہ ہو کہ تو بھی تو نہ رہے

کون تھا میرے علاوہ اس کا

اس نے ڈھونڈے تھے ٹھکانے کیا کیا

وہی چرچے وہی قصے ملی رسوائیاں ہم کو

انہی قصوں سے وہ مشہور ہو جائے تو کیا کیجے

یادوں کا اک ہجوم تھا تنہا نہیں تھی میری ذات

خود کلامی میں ہوئی تمام شب انہیں سے بات

تجدید زندگی کے اشارے ہوئے تو ہیں

کچھ پل سہی وہ آج ہمارے ہوئے تو ہیں

سن کے ہر سمت سسکیاں میں نے

جانے کیوں کر لیں دوریاں میں نے

نہ ہوں خواہشیں نہ گلہ کوئی نہ جفا کوئی

نہ سوال عہد وفا کا ہو وہی عشق ہے

پر کتر پائی جب نہ خوابوں کے

بند ہی کر دیں کھڑکیاں میں نے

لمحہ لمحہ رنگ بدلتی دنیا میں

تم چاہو جنموں کے رشتے پاگل ہو

زباں کر کے مقفل تم صدائیں چاہتے ہو

سزا دیتے ہو پہلے پھر دعائیں چاہتے ہو

ستہ بھی وہی ظلم وہی وہ ہی ستم جور

مفلس کی بھی ہے مانگ وہی اور کوئی اور

چلو اک دوسرے پہ آج یہ احسان ہی کر دیں

ہم اپنے بیچ کی دوری کا اب اعلان ہی کر دیں

موسم بھی وہی گرم ہوائیں بھی اسی طور

ہے فرق بس اتنا کہ ستم گر ہے کوئی اور

بہت نبھایا ہے ہم نے تو زندگی تجھ سے

ذرا ملا بھی ہے تجھ سے بہت بقایا ہے

کسی کے دل میں رہنا ہے

تو پھر کچھ دوریاں رکھنا

بدل کر آئنہ تم دیکھ لو کچھ بھی نہیں ہوگا

کبھی واضح کبھی دھندلا مگر سچ پھر وہی ہوگا

قدم قدم پہ ترے روکنے کی کوشش نے

قدم قدم پہ مرا حوصلہ بڑھایا ہے

ان کو یہ شکایت ہے کہ میں مڑ کے نہ آئی

قدموں کی مرے سست روی وہ نہیں سمجھے

Recitation

بولیے