Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Amit Sharma Meet's Photo'

امت شرما میت

1989 | بریلی, انڈیا

امت شرما میت کے اشعار

4.6K
Favorite

باعتبار

دسمبر کی سردی ہے اس کے ہی جیسی

ذرا سا جو چھو لے بدن کانپتا ہے

رات بھر خواب میں جلنا بھی اک بیماری ہے

عشق کی آگ سے بچنے میں سمجھ داری ہے

رات بے چین سی سردی میں ٹھٹھرتی ہے بہت

دن بھی ہر روز سلگتا ہے تری یادوں سے

پرانی دیکھ کر تصویر تیری

نیا ہر دن گزرتا جا رہا ہے

تیری صورت تیری چاہت یادیں سب

چھوٹے سے اس دل میں کیا کیا رکھوں گا

سچ کہنے کا آخر یہ انجام ہوا

ساری بستی میں میں ہی بدنام ہوا

یوں ملاقات کا یہ دور بنائے رکھیے

موت کب ساتھ نبھا جائے بھروسہ کیا ہے

کئی دن سے شرارت ہی نہیں کی

مرے اندر کا بچہ لاپتہ ہے

میں کہانی میں نیا موڑ بھی لا سکتا تھا

میں نے کردار کو آنسو میں بھگویا ہی نہیں

غلط فہمیاں میتؔ رکھو نہ دل میں

وہی سچ نہیں جتنا تم نے سنا ہے

میں جتنی اور پیتا جا رہا ہوں

نشہ اتنا اترتا جا رہا ہے

اک طرف پیار ہے رشتہ ہے وفاداری ہے

اور ان سب میں ہی اس غم کی طرف داری ہے

راتیں ساری کروٹ میں ہی بیت رہیں

یادیں بھی کتنی بے چینی دیتی ہیں

ہجر کے بعد یہ سوچو کہ کہاں جاؤ گے

ہم تو مر جائیں گے ویسے بھی ہمارا کیا ہے

لگایا ہے دل بھی تو پتھر سے میں نے

مری زندگی کی یہی اک خطا ہے

سوچ رہا ہوں میں اس کا سودا کر دوں

اس کی یادوں کا جو دل میں ملبہ ہے

شور شرابہ رہتا تھا جس آنگن میں

آج وہاں سے بس خاموشی نکلی ہے

ہجر کے غم نے مجھے مار دیا تھا تو کیا

مر کے جینا بھی تو سیکھا ہے تری یادوں سے

دل ٹوٹا تو میتؔ سمجھ میں یہ آیا

عشق وفا سب ایک پہیلی نکلی ہے

خواب میں اس سے روز ملا کرتا تھا میتؔ

لیکن سچ میں نہیں ملا سو زندہ ہوں

ہمارا ہجر بھی اب مسئلہ بن

زمانہ میں اچھلتا جا رہا ہے

دکھا تھا خواب میں روتا ہوا دل

کہوں کیا اب تلک دہشت میں ہوں میں

زندگی کا یہ مری کون ہے قاتل جانے

میں ہوں مشکل میں سزا دوں تو سزا دوں کس کو

کل میرے سائے میں اس کی شکل دکھی

منظر ایسے پس منظر میں آتا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے