Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فرحت شہزاد کے اشعار

4.6K
Favorite

باعتبار

اتنی پی جائے کہ مٹ جائے میں اور تو کی تمیز

یعنی یہ ہوش کی دیوار گرا دی جائے

زندگی کٹ گئی مناتے ہوئے

اب ارادہ ہے روٹھ جانے کا

ہم سے تنہائی کے مارے نہیں دیکھے جاتے

بن ترے چاند ستارے نہیں دیکھے جاتے

ترا وجود گواہی ہے میرے ہونے کی

میں اپنی ذات سے انکار کس طرح کرتا

عزیز مجھ کو ہیں طوفان ساحلوں سے سوا

اسی لیے ہے خفا میرا ناخدا مجھ سے

یہ زمیں خواب ہے آسماں خواب ہے

اک مکاں ہی نہیں لا مکاں خواب ہے

بات اپنی انا کی ہے ورنہ

یوں تو دو ہاتھ پر کنارا ہے

صوت کیا شے ہے خامشی کیا ہے

غم کسے کہتے ہیں خوشی کیا ہے

دیکھ کے جس کو دل دکھتا تھا

وہ تصویر جلا دی ہم نے

میں شاید تیرے دکھ میں مر گیا ہوں

کہ اب سینے میں کچھ دکھتا نہیں ہے

پرستش کی ہے میری دھڑکنوں نے

تجھے میں نے فقط چاہا نہیں ہے

حرف جیسے ہو گئے سارے منافق ایک دم

کون سے لفظوں میں سمجھاؤں تمہیں دل کا پیام

تجھ کو کھو کر مجھ پر وہ بھی دن آئے

چھپ نہ سکا دکھ پیچھے کئی نقابوں کے

مجھ پہ ہو جائے تری چشم کرم گر پل بھر

پھر میں یہ دونوں جہاں ''بات ذرا سی'' لکھوں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے