Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ghulam Rabbani Taban's Photo'

غلام ربانی تاباں

1914 - 1993 | دلی, انڈیا

ایک معروف شاعر اور ترقی پسند کارکن، جنہوں نے کلاسیکی اور ترقی پسند شاعری کو خوبصورتی سے ہم آہنگ کیا اور اردو ادب پر اپنی گہری چھاپ چھوڑی

ایک معروف شاعر اور ترقی پسند کارکن، جنہوں نے کلاسیکی اور ترقی پسند شاعری کو خوبصورتی سے ہم آہنگ کیا اور اردو ادب پر اپنی گہری چھاپ چھوڑی

غلام ربانی تاباں کے اشعار

1K
Favorite

باعتبار

یہ چار دن کی رفاقت بھی کم نہیں اے دوست

تمام عمر بھلا کون ساتھ دیتا ہے

شباب حسن ہے برق و شرر کی منزل ہے

یہ آزمائش قلب و نظر کی منزل ہے

رہ طلب میں کسے آرزوئے منزل ہے

شعور ہو تو سفر خود سفر کا حاصل ہے

نکھر گئے ہیں پسینے میں بھیگ کر عارض

گلوں نے اور بھی شبنم سے تازگی پائی

بستیوں میں ہونے کو حادثے بھی ہوتے ہیں

پتھروں کی زد پر کچھ آئنے بھی ہوتے ہیں

چھٹے غبار نظر بام طور آ جائے

پیو شراب کہ چہرے پہ نور آ جائے

یادوں کے سائے ہیں نہ امیدوں کے ہیں چراغ

ہر شے نے ساتھ چھوڑ دیا ہے تری طرح

کسی کے ہاتھ میں جام شراب آیا ہے

کہ ماہتاب تہ آفتاب آیا ہے

تباہیوں کا تو دل کی گلہ نہیں لیکن

کسی غریب کا یہ آخری سہارا تھا

غم زندگی اک مسلسل عذاب

غم زندگی سے مفر بھی نہیں

غبار راہ چلا ساتھ یہ بھی کیا کم ہے

سفر میں اور کوئی ہم سفر ملے نہ ملے

منزلیں راہ میں تھیں نقش قدم کی صورت

ہم نے مڑ کر بھی نہ دیکھا کسی منزل کی طرف

جناب شیخ سمجھتے ہیں خوب رندوں کو

جناب شیخ کو ہم بھی مگر سمجھتے ہیں

میرے افکار کی رعنائیاں تیرے دم سے

میری آواز میں شامل تری آواز بھی ہے

میں نے کب دعویٰ الہام کیا ہے تاباںؔ

لکھ دیا کرتا ہوں جو دل پہ گزرتی جائے

لب نگار کو زحمت نہ دو خدا کے لیے

ہم اہل شوق زبان نظر سمجھتے ہیں

بڑے بڑوں کے قدم ڈگمگا گئے تاباںؔ

رہ حیات میں ایسے مقام بھی آئے

آنسوؤں سے کوئی آواز کو نسبت نہ سہی

بھیگتی جائے تو کچھ اور نکھرتی جائے

یہ مے کدہ ہے کلیسا و خانقاہ نہیں

عروج فکر و فروغ نظر کی منزل ہے

ہماری طرح خراب سفر نہ ہو کوئی

الٰہی یوں تو کسی کا نہ راہبر گم ہو

جنوں میں اور خرد میں در حقیقت فرق اتنا ہے

وہ زیر در ہے ساقی اور یہ زیر دام ہے ساقی

ادھر چمن میں زر گل لٹا ادھر تاباںؔ

ہماری بے سر و سامانیوں کے دن آئے

آج کسی نے باتوں باتوں میں جب ان کا نام لیا

دل نے جیسے ٹھوکر کھائی درد نے بڑھ کر تھام لیا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے