خلیل تنویر کے اشعار
اوروں کی برائی کو نہ دیکھوں وہ نظر دے
ہاں اپنی برائی کو پرکھنے کا ہنر دے
-
موضوع : دعا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رسوا ہوئے ذلیل ہوئے در بدر ہوئے
حق بات لب پہ آئی تو ہم بے ہنر ہوئے
-
موضوع : رسوائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پرند شاخ پہ تنہا اداس بیٹھا ہے
اڑان بھول گیا مدتوں کی بندش میں
-
موضوع : پرندہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیری آمد کی منتظر آنکھیں
بجھ گئیں خاک ہو گئے رستے
اس بھرے شہر میں دن رات ٹھہرتے ہی نہیں
کون یادوں کے سفر نامے کو تحریر کرے
حادثوں کی مار سے ٹوٹے مگر زندہ رہے
زندگی جو زخم بھی تو نے دیا گہرا نہ تھا
-
موضوع : درد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب کے سفر میں درد کے پہلو عجیب ہیں
جو لوگ ہم خیال نہ تھے ہم سفر ہوئے
-
موضوع : درد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پرند اونچی اڑانوں کی دھن میں رہتا ہے
مگر زمیں کی حدوں میں بسر بھی کرتا ہے
-
موضوع : پرندہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بہت عزیز تھے اس کو سفر کے ہنگامے
وہ سب کے ساتھ چلا تھا مگر اکیلا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو زخم دیتا ہے تو بے اثر ہی دیتا ہے
خلش وہ دے کہ جسے بھول بھی نہ پاؤں میں
-
موضوع : درد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ لوگ جن کی زمانہ ہنسی اڑاتا ہے
اک عمر بعد انہیں معتبر بھی کرتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو مجھ کو بھولنا چاہے تو بھول سکتا ہے
میں ایک حرف تمنا تری کتاب میں ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دور تک ایک سیاہی کا بھنور آئے گا
خود میں اترو گے تو ایسا بھی سفر آئے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عجیب شخص تھا اس کو سمجھنا مشکل ہے
کنارے آب کھڑا تھا مگر وہ پیاسا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں کیا ہوں کون ہوں کیا چیز مجھ میں مضمر ہے
کئی حجاب اٹھائے مگر حجاب میں ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تری نگاہ تو خوش منظری پہ رہتی ہے
تیری پسند کے منظر کہاں سے لاؤں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گھر میں کیا غم کے سوا تھا جو بہا لے جاتا
میری ویرانی پہ ہنستا رہا دریا اس کا
لوح جہاں پہ اس طرح لکھا گیا ہوں میں
جس کا کوئی جواب نہیں وہ سوال ہوں
حرف کو برگ نوا دیتا ہوں
یوں مرے پاس ہنر کچھ بھی نہیں
-
موضوع : شعر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنا لہو یتیم تھا کوئی نہ رنگ لا سکا
منصف سبھی خموش تھے عذر جفا کے سامنے
حدود دل سے جو گزرا وہ جان لیوا تھا
یوں زلزلے تو کئی اس جہان میں آئے
زمانہ لاکھ ستاروں کو چھو کے آ جائے
ابھی دلوں کو مگر حاجت رفو ہے وہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ذرا سی ٹھیس لگی تھی کہ چور چور ہوا
ترے خیال کا پیکر بھی آبگینہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ شہر چھوڑ کے مدت ہوئی چلا بھی گیا
حد افق پہ مگر چاند روبرو ہے وہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جن کو زمین دیدۂ دل سے عزیز تھی
وہ کم نگاہ لوگ تھے ہجرت نہ کر سکے
شب کی دیوار گری تو دیکھا
نوک نشتر ہے سحر کچھ بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمام درد کے رشتوں سے واسطہ نہ رہے
حصار جسم سے نکلوں تو بے صدا ہو جاؤں
رواں تھی کوئی طلب سی لہو کے دریا میں
کہ موج موج بھنور عمر کا سفینہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حدود شہر سے باہر بھی بستیاں پھیلیں
سمٹ کے رہ گئے یوں جنگلوں کے گھیرے بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسے خیال تھا مٹتی ہوئی عبارت کا
مہک رہا تھا چمن در چمن سماعت کا
کیا بستیاں تھیں جن کو ہوا نے مٹا دیا
ہر نقش بے نوا در و دیوار دیکھیے