خورشید طلب کے اشعار
کوئی چراغ جلاتا نہیں سلیقے سے
مگر سبھی کو شکایت ہوا سے ہوتی ہے
روز دیوار میں چن دیتا ہوں میں اپنی انا
روز وہ توڑ کے دیوار نکل آتی ہے
ہمیں ہر وقت یہ احساس دامن گیر رہتا ہے
پڑے ہیں ڈھیر سارے کام اور مہلت ذرا سی ہے
-
موضوع : وقت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری مشکل مری مشکل نہیں ہے
وسیلہ تیری آسانی کا میں ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خدا نے بخشا ہے کیا ظرف موم بتی کو
پگھلتے رہنا مگر ساری رات چپ رہنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عزیزو آؤ اب اک الوداعی جشن کر لیں
کہ اس کے بعد اک لمبا سفر افسوس کا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہوا تو ہے ہی مخالف مجھے ڈراتا ہے کیا
ہوا سے پوچھ کے کوئی دیئے جلاتا ہے کیا
-
موضوع : ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندگی میں جو تمہیں خود سے زیادہ تھے عزیز
ان سے ملنے کیا کبھی جاتے ہو قبرستان بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کبھی دماغ کو خاطر میں ہم نے لایا نہیں
ہم اہل دل تھے ہمیشہ رہے خسارے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زمینیں تنگ ہوئی جا رہی ہیں دل کی طرح
ہم اب مکان نہیں مقبرہ بناتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس نے آ کر ہاتھ ماتھے پر رکھا
اور منٹوں میں بخار اڑتا ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہ ہم بنے ہی نہ تھے ایک دوسرے کے لیے
اب اس یقین کو جینا حیات کرتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
طلبؔ بڑی ہی اذیت کا کام ہوتا ہے
بکھرتے ٹوٹتے رشتوں کا بوجھ ڈھونا بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آئیے بیچ کی دیوار گرا دیتے ہیں
کب سے اک مسئلہ بے کار میں الجھا ہوا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہیں بھی جائیں کسی شہر میں سکونت ہو
ہم اپنی طرز کی آب و ہوا بناتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آج دریا میں عجب شور عجب ہلچل ہے
کس کی کشتی نے قدم آب رواں پر رکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہوا سے کہہ دو کہ کچھ دیر کو ٹھہر جائے
خجل ہماری عبارت ہوا سے ہوتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سب ایک دھند لیے پھر رہے ہیں آنکھوں میں
کسی کے چہرے پہ ماضی نہ حال دیکھتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سب نے دیکھا اور سب خاموش تھے
ایک صوفی کا مزار اڑتا ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر ایک عہد نے لکھا ہے اپنا نامۂ شوق
کسی نے خوں سے لکھا ہے کسی نے آنسو سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ