Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Safar Naqvi's Photo'

سفر نقوی

1998 | دلی, انڈیا

نئی نسل کے نمائندہ شاعروں میں شامل، غزل کی ایک ابھرتی ہوئی آواز، شاعری میں عناصر کربلا کو ایک زندہ احساس کے طور پر پیش کرنے کے لیے مشہور

نئی نسل کے نمائندہ شاعروں میں شامل، غزل کی ایک ابھرتی ہوئی آواز، شاعری میں عناصر کربلا کو ایک زندہ احساس کے طور پر پیش کرنے کے لیے مشہور

سفر نقوی کے اشعار

اداس آنکھوں کی ویران مانگ بھرنے کو

یہ نیند خواب کا سندور لے کے آئی ہے

ادھر وہ صحرا میں خاک دھنتا ادھر وہ دریا کنارے گم صم

عجیب ہوتے ہیں یہ تعلق مسافروں کے مسافروں سے

خوب جانتا ہے یہ اک فقیر ہاتھوں میں

کب ہے بے کسی رکھنا کب ہے معجزہ رکھنا

ہم ایسے جائیں گے لے کر بلائیں دنیا کی

کہیں نہ ہوگا کوئی حادثہ ہمارے بعد

ہم سے طے ہوگا زمانے میں بلندی کا وقار

نوک نیزہ سے بھی ہم نیچے نہیں دیکھیں گے

Recitation

بولیے