سوپنل تیواری کے اشعار
یہ زندگی جو پکارے تو شک سا ہوتا ہے
کہیں ابھی تو مجھے خود کشی نہیں کرنی
سارا غصہ اب بس اس کام آتا ہے
ہم اس سے سگریٹ سلگایا کرتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بڑے ہی غصے میں یہ کہہ کے اس نے وصل کیا
مجھے تو تم سے کوئی بات ہی نہیں کرنی
-
موضوع : جنسی ضرورت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اور کم یاد آؤگی اگلے برس تم
اب کے کم یاد آئی ہو پچھلے برس سے
میرے تعویذ میں جو کاغذ ہے
اس پہ لکھا ہے محبت کرنا
اجالوں میں چھپی تھی ایک لڑکی
فلک کا رنگ روغن کر گئی ہے
کب تک چنری پر ہی ظلم ہوں رنگوں کے
رنگریزہ تیری بھی قبا پر برسے رنگ
نیند کا رستہ چھوٹا ہے
جس میں خواب کی ٹھوکر ہے
-
موضوع : خواب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شاخ پر شب کی لگے اس چاند میں ہے دھوپ جو
وہ مری آنکھوں کی ہے سو وہ ثمر میرا بھی ہے
کھلے ملتے ہیں مجھ کو در ہمیشہ
مرے ہاتھوں میں دستک بھر گئی ہے
-
موضوع : ترغیبی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس نے رستے میں چاند رکھا ہے
اس سے ٹکرا کے گر پڑیں گے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ