aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "ghalib ke khutoot volume 005 ebooks"
ملتے رہتے ہیں مجھے آج بھی غالبؔ کے خطوطوہی انداز تخاطب کہ میاں کیسے ہو
جب سے گلفام نگارش ہوئے غالب کے خطوطشاخ تحریر بھی گل ریز ہوئی جاتی ہے
تو پیکر وفا ہے مجسم خلوص ہےبدنام روزگار ہیں تیری گلی کے لوگ
وہ ایک چہرہ جو آنکھوں میں بس گیا ہے مریخلوص مانگ رہا تھا گلی کے چہرے سے
خلوص عشق ہراساں ہے اہل دنیا سےکسی غریب کے احساس آبرو کی طرح
زندگی درد کے سوا کیا ہےجی مرے یار سوچتا کیا ہے
ڈال دیں گے خلوص کی چادراور کیا ہے غریب خانے میں
بدل کے دیکھ لیے زاویے اڑانوں کےخرد سے طے نہ ہوئے فاصلے زمانوں کے
غالبؔ کی ہر زمیں میں خرافات چاہئےتخریب کچھ تو بہر ملاقات چاہئے
تقدیر کے خطوط میں الجھی ہوئی ہوں میںخود اپنے واسطے ہی پہیلی ہوئی ہوں میں
ہیں بے نیاز خلق ترا در ہے اور ہمتیری گلی ہے خاک کا بستر ہے اور ہم
نہ ہم سفر نہ کسی ہم نشیں سے نکلے گاہمارے پاؤں کا کانٹا ہمیں سے نکلے گا
خیال میں بھی کبھی جب وہ خوش لباس آئےمہکتے پھولوں کی خوشبو بھی آس پاس آئے
تمہارے واسطے سارے سجا کے رکھے ہیںچراغ شام سے ہم نے جلا کے رکھے ہیں
کبھی قریب کبھی دور ہو کے روتے ہیںمحبتوں کے بھی موسم عجیب ہوتے ہیں
یہ پیار یہ خلوص یہ ایثار دیکھ کربھولے گا کون آپ کو اک بار دیکھ کر
فضا عجیب سی منظر عجیب دیکھتے ہیںہم حاسدین کو اپنے قریب دیکھتے ہیں
ببول سرو سے بہتر دکھائی دیتا ہےہر ایک خار گل تر دکھائی دیتا ہے
تری گلی میں تماشا کیے زمانہ ہواپھر اس کے بعد نہ آنا ہوا نہ جانا ہوا
گلی میں درد کے پرزے تلاش کرتی تھیمرے خطوط کے ٹکڑے تلاش کرتی تھی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books